اترپردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بانی سرسید احمد خاں، پروفیسر اصغر عباس کے انتقال سے اپنے ایک ایسے عظیم مداح سے محروم ہو گئے جنہوں نے اپنی مستند کتابوں اور غیر معروف پہلوؤں پر تقریروں کے ذریعے انیسویں صدی کے اس عظیم مصلح کے پیغام کو ملک و بیرون ملک پھیلایا اور ان جہتات کو سامنے لائے جن کے بارے میں بہت کم بات کی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا۔ وہ آج سر سید ا کیڈمی، اے ایم یو میں منعقدہ تعزیتی اجلاس میں صدارتی کلمات پیش کرر ہے تھے۔Condolence Meeting to pay Tribute To Professor Azghar Abbas At AMU
وائس چانسلر نے پروفیسر اصغر کی ملنساری، گرمجوشی اور محبت کو سراہتے ہوئے کہاکہ وہ ایک ہمدرد دل رکھتے تھے۔ ان کی رحلت سے ایک خلا پیدا ہو گیا ہے اور ادارے کے بانی کے لئے ان کی عقیدت و محبت کو آگے بڑھانا ہی انھیں حقیقی خراج عقیدت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:Gyanvapi Case Verdict گیان واپی مسجد کیس میں جو ہورہا ہے وہ غلط ہے، ایڈووکیٹ حاجی محبوب
ڈاکٹر شاہد نے مزید کہا کہ اپنی ڈائرکٹر شپ کے دور میں پروفیسر اصغر عباس نے سر سید کی ایڈٹ کردہ ان کتب 'آئین اکبری'، تاریخ فیروز شاہی، اور تزک جہانگیری کو شائع کرایا۔ انھوں نے کہا کہ ان کتب کو ازسرنو ٹائپ کراکے اور حواشی و تعلیقات کے ساتھ شائع کرنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر اصغر عباس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شعبہ اردو کے پروفیسر سید سراج الدین اجملی نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اپنے طلباء کا بہت خیال رکھتے تھے اور ان کی تعلیمی بہتری کے لئے فکر مند رہتے تھے۔تعزیتی جلسہ میں شعبہ اردو، شعبہ دینیات، سر سید اکیڈمی کے ساتھ یونیورسٹی کے اعلی عہدیداران اور اساتذہ شرکت کی۔