الہٰ آباد ہائی کورٹ نے گاؤں میں طبی سہولیات پر فکر مندی کا اظہار کیا اور سرکار کو سخت ہدایات دی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ پریاگ راج سمیت 5 ضلعوں میں ایس پی جی آئی جیسی سہولیات والے ہسپتال 4 مہینے میں تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے سبھی گاؤں کے لئے آئی سی یو والے دو ایمبولینس، 30 بیڈ والے ہسپتال اور نرسنگ ہوم میں آکسیجن پلانٹ لگانے کو کہا ہے۔
جسٹس سدھارتھ ورما اور اجیت کمار نے کہا کہ گاؤں اور قصبوں میں بہت کم ٹیسٹنگ ہورہی ہے، اسے بڑھائی جائے اور سماجک ہیلتھ سنٹر مہیا کرائی جائے۔ کورٹ نے ویکسینیشن پر مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی سرکار تین ماہ کے اندر ہر کسی کو ویکسین مہیا کرائیں۔
اس کے ساتھ ہی ریاستی سرکار سے رپورٹ مانگی اور کہا کہ بیوروکریٹ سے رپورٹ نہ کرائی جائے، بیسٹ برین والوں سے بہتر رپورٹ تیار کرکے کورٹ کے سامنے پیش کی جائے۔
کورٹ نے فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام دنوں کے لئے طبی سہولیات درست نہیں ہے تو اس وبائی وقت میں طبی سہولیات ختم ہوگی۔
کورٹ نے کہا کہ ایس پی جی آئی لکھنئو، بنارس ہندو یونیورسٹی میڈٰیکل کالج، کنگ جارج میڈیکل کالج لکھنئو کی طرز پر پریاگ راج، آگرہ، میرٹھ، کانپور اور گورکھپور میں بہتر سہولیات والے میڈیکل کالج بنائے جائیں اور حکومت یہ کام چار ماہ کے اندر پورا کرے۔
کورٹ نے بجنور، بہرائچ، بارہ بنکی، شروستی، جونپور، مین پوری، مئو، علی گڑھ۔ ایٹہ، ایٹاوا، فیروز آباد اور دیوریا کے ضلع جج نوڈل آفیسرز کو بحال کیا جائے اور سبھی نوڈل افسران اپنی رپورٹ پیش کریں۔ کورٹ نے موتی لال نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل کو سینٹرالائز مانیٹیرنگ سسٹم ( مرکزی نگرانی کا نظام) میں کووڈ اور آئی سی یو وارڈس کو 22 مئی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
کورٹ نے بجنور ضلع کی آبادی اور وہاں کے ہسپتالوں کی بدتر حالت کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو سہولیات ہیں وہ ناکافی ہیں۔ 32 لاکھ کی آبادی پر 10 ہسپتال ہیں۔ لوگوں کو طبی سہولیات مشکل سے مل پارہی ہے۔ 32 لاکھ کی آبادی میں حکومت نے اب تک 1200 ٹسٹ ہر روز کیے ہیں، جو بہت ہی افسوسناک اور فکرمندی کی بات ہے۔ کورٹ نے صاف طور پر کہا کہ ریاستی حکومت کو ہر روز 4 یا 5 لاکھ ٹسٹ ہر روز کرنا چاہیے۔