بریلی: پہلے جہاں لوگ سرکاری اسکولز میں اپنے بچوں کا داخلہ کرانے سے گریز کرتے تھے، لیکن اب سرکاری اسکولز کے تئیں لوگوں کا نظریہ بدلتا جارہا ہے۔
ضلع بریلی میں مشن کایا کلپ کے تحت تقریباً 15 سو اسکولز کی شکل و صورت کو تبدیل کیا گیا ہے، تازہ سروے کے مطابق گزشتہ 15 ستمبر کو بنیادی تعلیم کے سروے میں پایا گیا کہ تقریباً ساڑھے سات ہزار طلباء نے پرائویٹ اسکولز کو چھوڑ کر سرکاری اسکولز میں داخلہ لیے ہیں ۔
بریلی میں مشن کایا کلپ کے تحت بنیادی سرکاری اسکولز میں والدین کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک طرف جہاں لاک ڈاؤن میں والدین کی معاشی حالت خراب ہے وہیں دوسری جانب سرکاری اسکولز میں بدلتے نظام کو دیکھتے ہوئے لوگ مشن کایا کلپ کی کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں۔
بریلی میں پرائیمری اور جونیئر سطح کے تقریباً سات ہزار اسکول ہیں۔ اس میں زیادہ تر اسکولز کی عمارت خستہ حالی کی شکار ہیں، جو کبھی بھی حادسہ کے سبب بن سکتے ہیں۔ لہذا اس مشن کے تحت اسکولز کی پرانی تعمیر کو ختم کرکے ان اسکولز کو نئے سرے سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اب تک تقریباً پندرہ سو اسکولز کی عمارت کو اعلی شان بنایا جاچکا ہے، جو ان دنوں لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
ضلع مجسٹریٹ نتیش کمار کی کاوشوں کی وجہ سے شروع کیے گئے اس ”مشن کایا کلپ“ کے تحت گاؤں میں بنیادی ترقی اور تعمیراتی کاموں کے علاوہ اب اسکولز کی دیکھ بھال اور مرمت کی ذمہ داری گاؤن کے پردھان کی ہوگی۔ پردھان اب 14 ویں فنانس اور پنچایتوں سے ملنے والے رقم سے گاؤں کی نالی، سڑک، انٹرلاکنگ، پی سی سی روڈ کی تعمیر کا کام بھی کراسکیں گے۔
اس کے ساتھ ہی پردھان کو گاؤں کے پرائمری اور ہائرسیکنڈری اسکولز کی تزئین و آرائش، بیت الخلا اور پینے کے پانی کا انتظام بھی لازمی طور پر کرانا ہوگا۔