ETV Bharat / state

اسماعیل میرٹھی کے شہر میں اردو کا المیہ

ریاست اترپردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہےلیکن اردو کے روزگار سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے طلبا و طالبات کا رجحان اردو کی جانب انتہائی کم ہے۔

اسماعیل میرٹھی کے شہر میں اردو کا المیہ
author img

By

Published : Jul 19, 2019, 11:50 PM IST

Updated : Jul 20, 2019, 12:13 PM IST

میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں بارہویں، بی اے اور ایم اے میں داخلے کے لیے محض 5 فارم موصول ہوئے ہیں حالانکہ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے 30 جولائی کر دی گئی ہے۔

اسماعیل میرٹھی کے شہر میں اردو کا المیہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ شعبہ اردو میں اساتذہ کی تعداد چار ہے جبکہ نئے داخلے کے لیے محض 5 فارم اب تک موصول ہوئے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اردو کے شعبے میں طلبا و طالبات کی تعداد روز بہ روز کیوں کم ہو رہی ہے؟حالاںکہ شعبہ اردو کے اساتذہ اب ذاتی طور پر اشتہارات شائع کراکر شہر کی مساجد و مدارس میں تقسیم کر رہے ہیں جس کی وجہ سے تعداد میں اضافے کی امید کی جارہی ہے۔

صدر شعبہ اردو اسلم جمشیدپوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، اس کے باوجود طلبا و طالبات اس میں داخلہ نہیں لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو روزگار سے نہیں جوڑا گیا ہے لہذا حکومت کو پہل کرنی چاہیے اور اردو کے طلبا و طالبات کو روزگار فراہم کرانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلبا کی تعداد میں اضافے کے لیے اساتذہ خود اپنی جیب کے خرچ سے اشتہار شائع کرا کر شہر میں تقسیم کر رہے ہیں جس سے لوگوں میں بیداری بھی ہوگی اور حصہ داری بھی بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو میں لائبریری، کمپیوٹر، سیمینار ہال، لائبریری جیسی تمام سہولتیں موجود ہیں اس کے باوجود طلبا اردو میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں یہ ایک اہم المیہ ہے۔

یاد رہے کہ اردو زبان کی اس وقت ہی ترقی ممکن ہے جب اس کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا جائے اور دیگر زبانوں کی طرح اس میں بھی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں بارہویں، بی اے اور ایم اے میں داخلے کے لیے محض 5 فارم موصول ہوئے ہیں حالانکہ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے 30 جولائی کر دی گئی ہے۔

اسماعیل میرٹھی کے شہر میں اردو کا المیہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ شعبہ اردو میں اساتذہ کی تعداد چار ہے جبکہ نئے داخلے کے لیے محض 5 فارم اب تک موصول ہوئے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اردو کے شعبے میں طلبا و طالبات کی تعداد روز بہ روز کیوں کم ہو رہی ہے؟حالاںکہ شعبہ اردو کے اساتذہ اب ذاتی طور پر اشتہارات شائع کراکر شہر کی مساجد و مدارس میں تقسیم کر رہے ہیں جس کی وجہ سے تعداد میں اضافے کی امید کی جارہی ہے۔

صدر شعبہ اردو اسلم جمشیدپوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، اس کے باوجود طلبا و طالبات اس میں داخلہ نہیں لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو روزگار سے نہیں جوڑا گیا ہے لہذا حکومت کو پہل کرنی چاہیے اور اردو کے طلبا و طالبات کو روزگار فراہم کرانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلبا کی تعداد میں اضافے کے لیے اساتذہ خود اپنی جیب کے خرچ سے اشتہار شائع کرا کر شہر میں تقسیم کر رہے ہیں جس سے لوگوں میں بیداری بھی ہوگی اور حصہ داری بھی بڑھے گی۔

انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو میں لائبریری، کمپیوٹر، سیمینار ہال، لائبریری جیسی تمام سہولتیں موجود ہیں اس کے باوجود طلبا اردو میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں یہ ایک اہم المیہ ہے۔

یاد رہے کہ اردو زبان کی اس وقت ہی ترقی ممکن ہے جب اس کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا جائے اور دیگر زبانوں کی طرح اس میں بھی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

Intro:ریاست اتر پردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، لیکن طلباوطالبات کا رجحان اردو کی جانب جب ختم ہوتا جا رہا ہے.


Body:یہی وجہ ہے کہ میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں اب تک کل 5 فارم موصول ہوئے ہیں حالانکہ کی فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کر کے 30 جولائی کر دی گئی ہے امید کی جا رہی ہے کی طلباوطالبات کی تعداد میں اضافہ ہوگا.

شعبے میں اساتذہ کی تعداد 4 ہےجبکہ نئے داخلے کی فارم اب تک پانچ فارم موصول ہوئے ہیں.ایسے میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ بچوں کی تعداد دن بدن دن اردو شعبے میں کیوں کم ہو رہی ہے.

حالانکہ شعبہ اردو کے اساتذہ اب ذاتی طور پر اشتہار شائع کرا کر شہر کے مساجد اور مدارس میں تقسیم کر رہے ہیں ہیں جس کی وجہ سے تعداد میں اضافہ کی امید کی جارہی ہے.

شعبہ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر اسلم جمشیدپوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن حکومت اس کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اس کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں سے سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اردو زبان کو روزگار سے نہیں جوڑا گیا اس کے لیے حکومت کو پہل کرنی چاہیے اور اردو طلباوطالبات کو روزگار فراہم کرانا چاہیے جس کی وجہ سے اردو کی جانب طلباء و طالبات کی رغبت بڑھے.

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلباء کی تعداد میں اضافہ کے لیے اساتذہ خود اپنی جیب کے خرچ سے اشتہار شائع کرا کر شہر میں تقسیم کر رہے ہیں جس سے لوگوں میں بیداری بھی ہوگی اور حصہ داری بھی بڑھے گی.

انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو میں لائبریری، کمپیوٹر، سیمینار ہال، دارالمطالعہ جیسی تمام سہولتیں موجود ہیں اس کے باوجود طلباء اردو جانب دلچسپی نہیں لے رہے ہیں یہ ایک اہم المیہ ہے.


Conclusion:بائٹ : میرٹھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ایچ او ڈی ڈاکٹر اسلم جمشید پوری
Last Updated : Jul 20, 2019, 12:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.