میرٹھ کے چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو میں بارہویں، بی اے اور ایم اے میں داخلے کے لیے محض 5 فارم موصول ہوئے ہیں حالانکہ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے 30 جولائی کر دی گئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شعبہ اردو میں اساتذہ کی تعداد چار ہے جبکہ نئے داخلے کے لیے محض 5 فارم اب تک موصول ہوئے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اردو کے شعبے میں طلبا و طالبات کی تعداد روز بہ روز کیوں کم ہو رہی ہے؟حالاںکہ شعبہ اردو کے اساتذہ اب ذاتی طور پر اشتہارات شائع کراکر شہر کی مساجد و مدارس میں تقسیم کر رہے ہیں جس کی وجہ سے تعداد میں اضافے کی امید کی جارہی ہے۔
صدر شعبہ اردو اسلم جمشیدپوری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ریاست میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے، اس کے باوجود طلبا و طالبات اس میں داخلہ نہیں لیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کو روزگار سے نہیں جوڑا گیا ہے لہذا حکومت کو پہل کرنی چاہیے اور اردو کے طلبا و طالبات کو روزگار فراہم کرانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں طلبا کی تعداد میں اضافے کے لیے اساتذہ خود اپنی جیب کے خرچ سے اشتہار شائع کرا کر شہر میں تقسیم کر رہے ہیں جس سے لوگوں میں بیداری بھی ہوگی اور حصہ داری بھی بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ شعبہ اردو میں لائبریری، کمپیوٹر، سیمینار ہال، لائبریری جیسی تمام سہولتیں موجود ہیں اس کے باوجود طلبا اردو میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں یہ ایک اہم المیہ ہے۔
یاد رہے کہ اردو زبان کی اس وقت ہی ترقی ممکن ہے جب اس کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑا جائے اور دیگر زبانوں کی طرح اس میں بھی روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔