ہاتھرس مبینہ جنسی زیادتی اور قتل کا کیس آج باضابطہ طور پر سی بی آئی کو سونپ دیا گیا۔ حالانکہ ابھی سی بی آئی نے یہ کیس درج نہیں کیا ہے۔ ہاتھرس سانحہ پر مرکزی حکومت نے سی بی آئی جانچ کو لے کر اپنا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سی بی آئی ہاتھرس پولیس سے اس بارے میں اب تک کی جانچ اور ایف آئی آر کی کاپی طلب کرے گی۔ اس کے بعد سی بی آئی معاملے کو رجسٹرڈ کرکے اپنی جانچ شروع کرے گی۔ معاملے کی جانچ سی بی آئی کی خصوصی کرائم برانچ کو سونپے جانے کے امکانات ہیں۔ سی بی آئی کی غازی آباد یونٹ اس معاملے کی جانچ کرسکتی ہے۔
ہاتھرس سانحہ کی جانچ اب تک ایس آئی ٹی کرتی رہی ہے۔ کیس کی جانچ کا ذمہ ایس آئی ٹی کو سونپے جانے کے بعد اس نے گاؤں کے 40 لوگوں سے پوچھ گچھ کے لیے نوٹس بھیجا تھا۔ ان میں سے کافی لوگوں سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔
اترپردیش کے ہاتھرس میں لڑکی کے ساتھ ہوئی حیوانیت کے معاملے میں یوپی سرکار نے گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اس میں مبینہ طور پر جنسی زیادتی اور حملے کی سی بی آئی جانچ کے حکم دیئے جانے کی مانگ کی گئی تھی۔
سرکار نے متاثرہ کی آخری رسوم دیر رات میں کیے جانے کی وجہ بھی بتائی تھی۔ سرکار کا کہنا ہے کہ انہیں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ کچھ لوگ لاش کو سڑک پر رکھ کر تشدد کرنے میں لگے ہیں۔
مزید پڑھیں:
مظفرنگر میں 18 ویں زرعی سائنس سنٹر کا سنگ بنیاد رکھا گیا
سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش حلف نامے میں 14 ستمبر سے 29 ستمبر تک کی واردات کے بارے میں سلسلہ وار جانکاری دی گئی تھی۔