سیاسی تجزیہ کار پردیش یشوردن نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں کہاکہ' ہمارے ملک اور آئین کی کوئی ذات یا مذہب نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ کاسٹ اکویشن اور سیاسی اکویشن Caste Acquisition And Political Acquisition بھارتی سیاست کے دو پہیے ہیں۔ اس روایت کو تبدیل کرنے کی سب سے بڑی اور پہلی ذمہداری سیاسی پارٹیوں کی ہے۔
پردیپ یشوردن نے سیاست میں ترقی کے مسئلے کو بے ایمانی قرار دیا۔ انہوں کہاکہ یہاں ترقی کو دو نظریے سے دیکھنا چاہیے۔ ایک حکومتی اعداد و شمار کی نظر سے اور ایک زمینی حقیقت کی نظر سے۔
اگر حکومتی اعداد و شمار کی نظر سے دیکھیں گے تو آپ کو اس قدر ترقی نظر آئے گی کہ امریکہ بھی ہم سے پیچھے نظر آئے گا، لیکن حقیقت اس کے الٹ ہے۔'
انہوں نے مزید کہاکہ ترقی کے لیے حکومت کے خزانے میں رقم کا فقدان نہیں ہے، لیکن اس رقم کو ترقی کے لیے استعمال نہ کر کے ووٹ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا مطلب یہ نہیں کہ آپ غریب کو اور غریب بنادیں۔ آیین کہتا ہے ہر کسی کو سماجی، سیاسی اور اقتصادی انصاف ملنی چاہیے اور اس کے لیے سیاسی پارٹی ذمہ دار ہیں۔ غریبوں کی سماجی اور معاشی طور پر کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اس کے لئے اسے مین اسٹریم میں لانے کی ضرورت ہے نہ کہ اسے پیسے دیکر وہیں کھڑا رہنا دیا جائے۔ انہوں کہا کہ اس کے لئے عوام کو بھی بیدار ہونا ہوگا۔'
مزید پڑھیں: