ETV Bharat / state

کیا امیٹھی کی روایتی سیٹ راہل بچا پائیں گے؟ - امیٹھی

امیٹھی کو گاندھی خاندان کی روایتی سیٹ کہا جاتا ہے۔ اس سیٹ پر پانچویں مرحلے میں 6 مئی کو پولنگ ہوگی۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : May 6, 2019, 2:35 AM IST


امیٹھی سے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی نے ایک بار پھر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔

متعلقہ ویڈیو

عام انتخابات 2014 میں مودی لہر کے باوجود کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے اسمرتی ایرانی کو ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔

اس بار راہل گاندھی نے امیٹھی کے ساتھ ہی کیرالا کی وائناڈ سیٹ سے بھی انتخاب لڑا ہے اور راہل گاندھی کے ذریعے دو سیٹوں سے انتخاب لڑنے پر سیاسی گلیاروں میں الگ الگ قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ اس بار راہل گاندھی کے لیے امیٹھی سے پارلیمنٹ کی راہ آسان نہیں ہے اور انہیں اسمرتی سے کانٹے کی ٹکر مل رہی ہے۔

ایک طرف اسمرتی ایرانی کی کامیابی کے لیے ریاست کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت دیگر اعلیٰ رہنما پوری طاقت لگا رہے ہیں تو دوسری طرف کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اپنے بھائی اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی جیت کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے لیے پُر زور مہم چلا رہی ہیں۔

حالانکہ کانگریس نے کہا ہے کہ جنوبی بھارت کے پارٹی کارکنان اور عوام کے مستقل اصرار کرنے پر راہل گاندھی نے وائناڈ سے انتخاب لڑا ہے تاکہ جنوبی بھارت کی تمام ریاستوں میں کانگریس کی طرف سے ایک مثبت پیغام پہنچایا جا سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2014 کے عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے بھی گجرات کی بڑودہ اور اترپردیش کی وارانسی سیٹ سے انتخاب لڑا تھا۔

انہوں نے بڑودہ میں کانگریس کے سینیئر رہنما مدھوسودن مستری کو پانچ لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا جبکہ وارانسی میں عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے موجودہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو ہرایا تھا۔

بعد میں انہوں نے بڑودہ کی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ اس کے علاوہ 1984 کے انتخابات میں کانگریس کے سینیئر رہنما پی وی نرسمہا راؤ نے آندھراپردیش کی ہنم کونڈا سیٹ اور مہاراشٹر کی رام ٹیک سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔

ملک بھر میں کانگریس کی لہر کے باوجود پی وی نرسمہاراؤ بی جے پی کے امیدوار سی جنگا ریڈی سے ہار گئے تھے لیکن وہ رام ٹیک کی سیٹ پر کامیاب ہوئے۔ وہ ملک کے نویں وزیراعظم بھی منتخب ہوئے۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما اٹل بہاری واجپئی تین بار وزیراعظم کے عہدے سے سرفراز ہوئے۔

وہ 1996 میں 13 روز، 1998 سے 1999 تک 13 مہینے اور پھر 1999 سے 2004 تک مکمل مدت کے لیے وزیراعظم رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اٹل بہاری واجپئی کو 1957 میں جن سنگھ نے تین لوک سبھا سیٹوں لکھنؤ، متھرا اور بلرامپور سے انتخابی میدان میں اتارا تھا۔ لکھنؤ میں کانگریس کے پولن بہاری بنرجی نے جن سنگھ کے امیدوار اٹل بہاری واجپئی کو شکست دی۔ متھرا میں بھی انہیں ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ انہیں راجا مہندر پرتاپ سنگھ سے شکست ہوئی لیکن وہ بلرامپور لوک سبھا سیٹ سے انتخاب جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔

اس کے بعد واجپئی 1991 کے عام انتخابات میں لکھنؤ اور مدھیہ پردیش کی ودیشا سیٹ سے الیکشن لڑے اور دونوں ہی سیٹ سے کامیاب ہوئے۔

اب 2019 میں جاری عام انتخابات میں راہل گاندھی دو سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں جس پر ملک بھر کی نظر ہے۔ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے انتخاب سے پہلے یہ واضح کر دیا تھا کہ کانگریس فرنٹ فٹ پر کھیلے گی لہذا اس سے وہ فرنٹ فٹ پر ہے یا بیک فٹ پر یہ 23 مئی کے نتائج سے ہی پتہ چلے گا۔


امیٹھی سے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے خلاف بی جے پی نے ایک بار پھر مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔

متعلقہ ویڈیو

عام انتخابات 2014 میں مودی لہر کے باوجود کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے اسمرتی ایرانی کو ایک لاکھ ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا۔

اس بار راہل گاندھی نے امیٹھی کے ساتھ ہی کیرالا کی وائناڈ سیٹ سے بھی انتخاب لڑا ہے اور راہل گاندھی کے ذریعے دو سیٹوں سے انتخاب لڑنے پر سیاسی گلیاروں میں الگ الگ قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ اس بار راہل گاندھی کے لیے امیٹھی سے پارلیمنٹ کی راہ آسان نہیں ہے اور انہیں اسمرتی سے کانٹے کی ٹکر مل رہی ہے۔

ایک طرف اسمرتی ایرانی کی کامیابی کے لیے ریاست کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت دیگر اعلیٰ رہنما پوری طاقت لگا رہے ہیں تو دوسری طرف کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اپنے بھائی اور کانگریس کے صدر راہل گاندھی کی جیت کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے لیے پُر زور مہم چلا رہی ہیں۔

حالانکہ کانگریس نے کہا ہے کہ جنوبی بھارت کے پارٹی کارکنان اور عوام کے مستقل اصرار کرنے پر راہل گاندھی نے وائناڈ سے انتخاب لڑا ہے تاکہ جنوبی بھارت کی تمام ریاستوں میں کانگریس کی طرف سے ایک مثبت پیغام پہنچایا جا سکے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2014 کے عام انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی نے بھی گجرات کی بڑودہ اور اترپردیش کی وارانسی سیٹ سے انتخاب لڑا تھا۔

انہوں نے بڑودہ میں کانگریس کے سینیئر رہنما مدھوسودن مستری کو پانچ لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے ہرایا تھا جبکہ وارانسی میں عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے موجودہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو ہرایا تھا۔

بعد میں انہوں نے بڑودہ کی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ اس کے علاوہ 1984 کے انتخابات میں کانگریس کے سینیئر رہنما پی وی نرسمہا راؤ نے آندھراپردیش کی ہنم کونڈا سیٹ اور مہاراشٹر کی رام ٹیک سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔

ملک بھر میں کانگریس کی لہر کے باوجود پی وی نرسمہاراؤ بی جے پی کے امیدوار سی جنگا ریڈی سے ہار گئے تھے لیکن وہ رام ٹیک کی سیٹ پر کامیاب ہوئے۔ وہ ملک کے نویں وزیراعظم بھی منتخب ہوئے۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما اٹل بہاری واجپئی تین بار وزیراعظم کے عہدے سے سرفراز ہوئے۔

وہ 1996 میں 13 روز، 1998 سے 1999 تک 13 مہینے اور پھر 1999 سے 2004 تک مکمل مدت کے لیے وزیراعظم رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اٹل بہاری واجپئی کو 1957 میں جن سنگھ نے تین لوک سبھا سیٹوں لکھنؤ، متھرا اور بلرامپور سے انتخابی میدان میں اتارا تھا۔ لکھنؤ میں کانگریس کے پولن بہاری بنرجی نے جن سنگھ کے امیدوار اٹل بہاری واجپئی کو شکست دی۔ متھرا میں بھی انہیں ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ انہیں راجا مہندر پرتاپ سنگھ سے شکست ہوئی لیکن وہ بلرامپور لوک سبھا سیٹ سے انتخاب جیت کر پارلیمنٹ پہنچے۔

اس کے بعد واجپئی 1991 کے عام انتخابات میں لکھنؤ اور مدھیہ پردیش کی ودیشا سیٹ سے الیکشن لڑے اور دونوں ہی سیٹ سے کامیاب ہوئے۔

اب 2019 میں جاری عام انتخابات میں راہل گاندھی دو سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں جس پر ملک بھر کی نظر ہے۔ کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے انتخاب سے پہلے یہ واضح کر دیا تھا کہ کانگریس فرنٹ فٹ پر کھیلے گی لہذا اس سے وہ فرنٹ فٹ پر ہے یا بیک فٹ پر یہ 23 مئی کے نتائج سے ہی پتہ چلے گا۔

Intro:Body:

News


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.