بنارس کے کاروباری سال بھر ہندی کلینڈر کے مہینہ ساون کا انتظار کرتے ہیں، اس امید پر کہ ان کے کاروبار میں مزید بہتری آئے گی کیونکہ ساون کے ماہ میں مختلف ریاستوں سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بنارس کا رخ کرتے ہیں، جس کی وجہ سے پوجا کے سامان فروخت کرنے والے تاجروں کی تجارت میں بہتری ہوتی ہے۔
لیکن لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وجہ سے تاجروں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بنارس کی سب سے مشہور بابا وشوناتھ مندر کے سامنے سبھاش چکرورتی کا پوجا کرنے والی اشیاء کی دکان ہے۔
انہوں ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ، 'ہر دس منٹ پر کے ساون ماہ میں تقریباً دس ہزاروں افراد درشن کرنے کے لئے جاتے تھے، یہی سلسلہ پورا ماہ جاری رہتا تھا جس میں ایک دن میں تقریباً تیس ہزار سے زائد کی دکانداری ہو جاتی تھی، لیکن رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے ایک دن میں 2000 کی دکان داری بھی مشکل سے ہوتی ہے۔'
فٹ پاتھ پر دکان لگانے والے ببلوچوبے بتاتے ہیں، 'کی زندگی کا یہ پہلا واقعہ ہے کہ بنارس کا کاروباری اس طرح بحران کا شکار ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ساون کے ماہ میں بنارس میں لاکھوں لوگ آتے تھے اور اپنے عقیدت کا اظہار کرتے تھے اور مختلف اشیاء خریدتے تھے، لیکن ایک طرف جہاں پوجا کرنے والے سامان فروخت نہیں ہو رہے وہیں دیگر مختلف اشیاء بھی سیاحوں کا انتظار کر رہی ہیں۔'
چوبے بتاتے ہیں کہ، 'ساون ماہ میں بنارس کے لاکھوں کاروباریوں کا خاص فائدہ ہوتا تھا لیکن رواں برس سبھی کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
انہوں نے ضلع انتظامیہ سے بھی اپیل کی ہے کہ، 'روزانہ دکان کھولنے کی اجازت دیں تاکہ گھر کا خرچ کو برداشت کرنے میں دشواری نہ ہو۔'
لکشمی کماری بتاتی ہیں کہ، 'اس برس کا کاںوڑ یاتری پر پابندی لگا دی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ بول بم کا سامان نہیں فروخت کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ہر برس لاکھوں کی تعداد میں بول بم کا سامان فروخت کرتے تھے، جس سے بزنس کافی اچھا ہوتا تھا۔'