بنارس کے سرکٹ ہاؤس میں قانون ساز کونسل کے رکن اشوک دھون نے بنارس کے سبھی بجلی محکمے کے افسران و بنکرز نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی جس میں انہوں نے بتایا ہے کی جب تک حکومت کے ذریعے کوئی واضح گائیڈ لائن نہیں آجاتی تب تک بنکروں کے پاور لوم کا بجلی کنکشن نہ کاٹا جائے۔
اشوک دھون نے کہا کہ بنکروں سے فلیٹ ریٹ پر 143 روپے پر کلو واٹ کے اعتبار سے بجلی کا بل کیمپ لگا لگا کے جمع کروایا جائے گا یہ ہم لوگوں نے وعدہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہم لکھنؤ میں بھی متعلقہ محکمے سے بات چیت کر رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی حکومت کی جانب سے گائیڈ لائن جاری ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بنارس سمیت مشرقی اترپردیش کی بیشتر معیشت بنکاری پر منحصر ہے۔ سنہ 2006 میں کثیر تعداد میں بنکروں نے پاور لوم لگایا تھا اور اس دور کی موجودہ حکومت نے بنکروں کو سبسڈی پر بجلی دینے کا عہد کیا تھا تب 75 روپے کلو واٹ بجلی کا بل جمع کیا جا رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بنکر 'سوسائٹی سسٹم' سے کیوں نجات چاہتے ہیں؟
اس کے بعد 2019 میں حکومت نے اس میں ترمیم کی۔ حکومت نے بنکروں کو بجلی سبسڈی دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن کچھ پریشانیوں کی وجہ سے ابھی تک کوئی واضح حکم نامہ جاری نہیں ہوا جس کی وجہ سے بنکرز کشمکش کا شکار تھے اور ان کے کنکشن کاٹے جارہے تھے لیکن اب بجلی محکمے کے سبھی اہلکاروں و افسران سے بات چیت ہوئی ہے تو پاور لوم کے کنکشن نہیں کاٹے جائیں گے۔ 143 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے ہی بنکر بل جمع کریں گے۔