ریاست اترپردیش کے ہاتھرس میں پیش آئے اجتماعی جنسی زیادتی واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج ہورہا ہے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر یونیورسٹی کی لڑکیوں نے جم کر ریاستی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور پلے کارڈز کے ذریعے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بی ایچ یو کی طالبہ کسم ورما نے بتایا کہا برسراقتدار سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ لیکن ریاست میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں، ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ دیا ہے آج پورا ملک سڑکوں پر احتجاج کر رہا ہے اور انصاف کا مطالبہ کر رہا ہے۔
کسم نے کہا موجودہ حکومت مجرموں کو پناہ دے رہی ہے ریاست میں بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں ایسے میں وزیر اعلیٰ کو استعفی دینا چاہیے۔
طالبہ نے مزید کہا کہ دامنی کے مجرموں کو سزا مل گئی لیکن ابھی بھی درندگی کے واقعات میں کمی نہیں ہورہی ہے۔ ریاستی پولیس پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ آٹھ دن تک ہاتھرس پولیس نے گینگ ریپ کا مقدمہ نہیں لکھا اس سے زیادہ شرمناک اور کیا ہوسکتا ہے؟
کسم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس جرم میں ملوث سبھی لوگوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور وزیر اعلیٰ استعفیٰ دیں۔