ETV Bharat / state

بریلی کی سر زمین جنگ آزادی کی گواہ ہے

سنہ 1857 کے دور انقلاب کا آغاز بھلے ہی میرٹھ سے ہوا ہو تاہم اس انقلاب کو کامیابی بریلی کی سر زمین پر ہی ملی تھی. آج ہی کے دن یعنی 31 مئی سنہ 1857 کو بریلی کینٹ علاقے سے شروع ہوئے اس انقلاب کی چنگاری نے کچھ ہی دیر میں پورے شہر کو اپنی آغوش میں لے لیا تھا. بریلی کے باشندوں نے اس انقلاب کے ہیرو خان بہادر خان کو اپنا نواب منتخب کیا تھا.

فائل فوٹو
author img

By

Published : Jun 1, 2019, 10:41 PM IST

آج سے تقریباً 162 برس قبل جب مُلک کو انگریزوں کی گرفت سے آزاد کرانے کی تحریک شروع ہوئ تو اس وقت رمضان کا مہینہ تھا. سنہ 1857 میں عید منانے کے بعد جب انقلاب کی شروعات ہوئ تو 31 مئ کو بریلی نے ایک لمحے میں خود کو انگریزوں کی گرفت سے آزاد کر لیا.

متعلقہ ویڈیو
بریلی کالج کے ٹیچر مولوی محمود احسن نے اس میں سب سے اہم کردار ادا کیا. حالانکہ غدر کی پوری منصوبہ بندی نو محلہ مسجد میں تیار ہوئ. اُن دنوں بریلی کے انقلابی صوبہ دار بخت خاں، ماسٹر کتب شاہ، مولوی محمود احسن وغیرہ نو محلہ مسجد میں جمع ہوتے تھے. انگریزوں کو اندازہ ہو گیا تھا کہ بریلی میں عید کے دن ہی انقلاب آ سکتا ہے لہذا انگریزی حکومت نے وقت کے شہر کوتوال بدر الدین کو سخت ہدایت دی گئ کہ وہ مسجد میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں.

بریلی کالج میں موجود دستاویز کے مطابق 22 مئ کو رمضان کا آخری جمعہ یعنی الوداع تھا اور نو محلہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیئے کینٹ علاقے کے فوجی آئے ہوئے تھے. نماز کے بعد مولوی احسن نے جذباتی تقریر کرنا شروع کر دیا.

انہوں نے لوگوں سے کہا کہ انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت جائز ہے. انگریزی حکومت کے ظلم و زیادتی سے آزادی صرف بغاوت سے ہی مل سکتی ہے. اُنکی جذباتی تقریر سے لوگون میں جوش پیدا ہو گیا۔ آئندہ جمعہ سے پہلے بریلی کے کلیکٹر نے انہیں ضلع بدر کر دیا. انقلابی تحریک کے بعد وہ دوبارہ بریلی واپس. سنہ 1862 میں انکا نام کالج کے ٹیچروں میں شامل کر لیا گیا تھا.

صوبہ دار بخت خان کی قیادت میں 18 ویں اور 68 ویں ہندوستانی ریجیمنٹ نے بغاوت کا اعلان کر دیا. اُس وقت انگریز سپاہی 11 بجے چرچ میں عبادت کر رہے تھے. صوبہ دار کی قیادت میں ضلع ایس پی براؤن کا مکان جلا دیا گیا.

کینٹ میں بغاوت کی کامیابی کی خبر ملتے ہی شہر کے مختلف مقامات پر انگریزوں پر حملہ شروع ہو گئے. شام چار بجے تک بریلی کو انگریزوں کے قبضہ سے آزاد کرا لیا گیا. پہلے دن شکست ہونے کے بعد انگریز نینی تال کی جانب بھاگ کر پناہ گزین ہو گئے. اس دن 16 انگریز آفیسر کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا. ہلاک ہونے والے آفیسر میں ضلع جج رابرٹسن، سیشن جج ریکس، ایس پی براؤن، سول سرجن ڈاکٹر لی، بریلی کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سی بک اور جیلر ہینس برو وغیرہ شامل تھے.

اس فتح کے بعد روہیلا سردار خان بہادر خان کو اپنا صوبے دار منتخب کر دیا گیا. مسلسل 11 مہینے تک بریلی ضلع انگریزوں کی گرفت سے آزاد رہا. مئ 1858 میں مضبوط ہوکر دوبارہ لوٹے انگریزوں نے ایک بار پھر بریلی پر قبضہ کر لیا اور روہیلہ سردار نواب خان بہادر خان کو گرفتار کر لیا گیا. اس کے بعد سنہ 1947 میں پورے ملک کے ساتھ بریلی بھی آزاد ہو گیا.

بریلی کے کینٹ علاقے میں ایک قلع بھی ہے. جہاں خان بہادر خان کو گرفتار کرنے کے بعد تنہائی میں رکھا گیا تھا. انہیں اس قلع کی ایک کوٹھری میں قید کرکے رکھا گیا تھا. اب یہ قلع کینٹ کے بے حد محفوظ اور فوج کی نگرانی میں ہے.

آج سے تقریباً 162 برس قبل جب مُلک کو انگریزوں کی گرفت سے آزاد کرانے کی تحریک شروع ہوئ تو اس وقت رمضان کا مہینہ تھا. سنہ 1857 میں عید منانے کے بعد جب انقلاب کی شروعات ہوئ تو 31 مئ کو بریلی نے ایک لمحے میں خود کو انگریزوں کی گرفت سے آزاد کر لیا.

متعلقہ ویڈیو
بریلی کالج کے ٹیچر مولوی محمود احسن نے اس میں سب سے اہم کردار ادا کیا. حالانکہ غدر کی پوری منصوبہ بندی نو محلہ مسجد میں تیار ہوئ. اُن دنوں بریلی کے انقلابی صوبہ دار بخت خاں، ماسٹر کتب شاہ، مولوی محمود احسن وغیرہ نو محلہ مسجد میں جمع ہوتے تھے. انگریزوں کو اندازہ ہو گیا تھا کہ بریلی میں عید کے دن ہی انقلاب آ سکتا ہے لہذا انگریزی حکومت نے وقت کے شہر کوتوال بدر الدین کو سخت ہدایت دی گئ کہ وہ مسجد میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں.

بریلی کالج میں موجود دستاویز کے مطابق 22 مئ کو رمضان کا آخری جمعہ یعنی الوداع تھا اور نو محلہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیئے کینٹ علاقے کے فوجی آئے ہوئے تھے. نماز کے بعد مولوی احسن نے جذباتی تقریر کرنا شروع کر دیا.

انہوں نے لوگوں سے کہا کہ انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت جائز ہے. انگریزی حکومت کے ظلم و زیادتی سے آزادی صرف بغاوت سے ہی مل سکتی ہے. اُنکی جذباتی تقریر سے لوگون میں جوش پیدا ہو گیا۔ آئندہ جمعہ سے پہلے بریلی کے کلیکٹر نے انہیں ضلع بدر کر دیا. انقلابی تحریک کے بعد وہ دوبارہ بریلی واپس. سنہ 1862 میں انکا نام کالج کے ٹیچروں میں شامل کر لیا گیا تھا.

صوبہ دار بخت خان کی قیادت میں 18 ویں اور 68 ویں ہندوستانی ریجیمنٹ نے بغاوت کا اعلان کر دیا. اُس وقت انگریز سپاہی 11 بجے چرچ میں عبادت کر رہے تھے. صوبہ دار کی قیادت میں ضلع ایس پی براؤن کا مکان جلا دیا گیا.

کینٹ میں بغاوت کی کامیابی کی خبر ملتے ہی شہر کے مختلف مقامات پر انگریزوں پر حملہ شروع ہو گئے. شام چار بجے تک بریلی کو انگریزوں کے قبضہ سے آزاد کرا لیا گیا. پہلے دن شکست ہونے کے بعد انگریز نینی تال کی جانب بھاگ کر پناہ گزین ہو گئے. اس دن 16 انگریز آفیسر کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا. ہلاک ہونے والے آفیسر میں ضلع جج رابرٹسن، سیشن جج ریکس، ایس پی براؤن، سول سرجن ڈاکٹر لی، بریلی کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سی بک اور جیلر ہینس برو وغیرہ شامل تھے.

اس فتح کے بعد روہیلا سردار خان بہادر خان کو اپنا صوبے دار منتخب کر دیا گیا. مسلسل 11 مہینے تک بریلی ضلع انگریزوں کی گرفت سے آزاد رہا. مئ 1858 میں مضبوط ہوکر دوبارہ لوٹے انگریزوں نے ایک بار پھر بریلی پر قبضہ کر لیا اور روہیلہ سردار نواب خان بہادر خان کو گرفتار کر لیا گیا. اس کے بعد سنہ 1947 میں پورے ملک کے ساتھ بریلی بھی آزاد ہو گیا.

بریلی کے کینٹ علاقے میں ایک قلع بھی ہے. جہاں خان بہادر خان کو گرفتار کرنے کے بعد تنہائی میں رکھا گیا تھا. انہیں اس قلع کی ایک کوٹھری میں قید کرکے رکھا گیا تھا. اب یہ قلع کینٹ کے بے حد محفوظ اور فوج کی نگرانی میں ہے.

Intro:نوٹ: اس خبر سے متعلقہ 6 ویڈیو فائلس کو وہاٹس ایپ گروپ Etv Urdu Input پر بھیجا گیا ہے.
شکریہ ڈیسک.....

سنہ 1857 کے دور انقلاب کا آغاز بھلے ہی میرٹھ سے ہوا ہو، مگر اس انقلاب کو کامیابی بریلی کی سر زمین پر ہی ملی تھی. آج ہی کے دن یعنی 31 مئ سنہ 1857 کو بریلی کینٹ علاقے سے شروع ہوئے اس انقلاب کی چنگاری نے کچھ ہی دیر میں پورے شہر کو اپنی آغوش میں لے لیا تھا. بریلی کے باشندوں نے اس انقلاب کے ہیرو خان بہادر خان کو اپنا نواب منتخب کیا تھا.




Body:آج سے تقریباً 162 برس قبل جب مُلک سے انگریزوں کی گرفت سے آزاد کرانے کی تحریک شروع ہوئ تو حال کی طرح رمضان کا مہینہ تھا. سنہ 1857 میں عید منانے کے بعد جب انقلاب کی شروعات ہوئ تو 31 مئ کو بریلی نے ایک جھٹکے میں خود کو انگریزوں کی گرفت سے آزاد کر لیا. بریلی کالج کے ٹیچر مولوی محمود احسن نے اس میں سب سے اہم کردار ادا کیا. حالانکہ غدر کی پوری منصوبہ بندی نو محلہ مسجد میں تیار ہوئ. اُن دنوں بریلی کے انقلابی صوبہ دار بخت خاں، ماسٹر کتب شاہ، مولوی محمود احسن وغیرہ نو محلہ مسجد میں جمع ہوتے تھے. انگریزوں کو اندازہ ہو گیا تھا کہ بریلی میں عید کے دن انقلاب ہو سکتی ہے. لہزا انگریزی حکومت نے وقت کے شہر. کوتوال بدر الدین کو سخت ہدایت دی گئ کہ وہ مسجد میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھیں.

بریلی کالج میں موجود دستاویز کے مطابق 22 مئ کو رمضان کا آخری جمعہ یعنی الوداع تھی اور نو محلہ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیئے کینٹ علاقے کے فوجی تھی آئے ہوئے تھے. نماز کے بعد مولوی احسن نے جذباتی تقریر کرنا شروع کر دیا. انہوں نے لوگوں سے کہا کہ انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت جائز ہے. انگریزی حکومت کے ظلم و زیادتی سے آزادی صرف بغاوت سے ہی مل سکتی ہے. اُنکی جذباتی تقریر سے لوگون میں جوش بھر دیا. آعندہ جمعہ سے پہلے بریلی کے کلیکٹر نے انہیں ضلع بدر کر دیا. انقلابی تحریک کے بعد وہ دوبارہ بریلی لوٹکر آئے تھ. سنہ 1862 میں انکا نام کالج کے ٹیچروں میں شامل کر لیا گیا تھا.

صوبہ دار بخت خان کی قیادت میں 18 ویں اور 68 ویں ہندوستانی ریجیمنٹ نے بغاوت کا اعلان کر دیا. اُس وقت انگریز سپاہی 11 بجے چرچ میں پرے کر رہے تھے. توپ خانہ لائن میں صوبہ دار کی قیادت میں ضلع ایس پی براؤن کا مکان جلا دیا گیا. کینٹ میں بغاوت کی کامیابی کی خبر ملتے ہی شہر کے مختلف مقامات پر انگریزوں پر حملہ شروع ہو گئے. شام چار بجے تک بریلی کو انگریزوں کے. چنگُل سے آزاد کرا لیا گیا. پہلے دن شکست ہونے کے بعد انگریز نینی تال کی جانب بھاگکر پناہ گزین ہو گئے. اس دن 16 انگریز آفیسر کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا. ہلاک ہونے والے آفیسر میں ضلع جج رابرٹسن، سیشن جج ریکس، ایس پی براؤن، سول سرجن ڈاکٹر ہے لی، بریلی کالج کے پرنسپل ڈاکٹر سی بک، جیلر ہینس برو وغیرہ شامل تھے.

اس فتح کے بعد روہیلا سردار خان بہادر خان کو اپنا ریلی کا سوبے دار منتخب کر دیا گیا. مسلسل 11 مہینے تک بریلی ضلع انگریزوں کی گرفت سے آزاد رہا. مئ 1858 میں مضبوط ہوکر دوبارہ لوٹے انگریزوں نے ایک بار پھر بریلی پر قبضہ کر لیا اور روہیلہ سردار نواب خان بہادر خان کو گرفتار کر لیا گیا. اس کے بعد سنہ 1947 میں پورے ملک کے ساتھ بریلی بھی آزاد ہو گیا.

بریلی کے کینٹ علاقے میں ایک قلع بھی ہے. جہاں خان بہادر خان کو گرفتار کرنے کے بعد تنہائی میں رکھا گیا تھا. انہیں اس قلع کی ایک کوٹھری میں قید کرکے رکھا گیا تھا. اب یہ قلع کینٹ کے بے حد محفوظ اور فوج کی نگرانی میں ہے.


Conclusion:مستفیض علی خان
ای ٹی وی بھارت
بریلی

+919897531980
+919319447700
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.