بنارس کے انبیا منڈی علاقے میں گزشتہ دنوں روڈ پر شیور کا پانی بھرنے سے عاجز آکر علاقائی لوگوں نے کونسلر کو پانی میں محصور کر دیا تھا لیکن پانی نکاسی کو لیکر اب تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے، علاقے میں اسی طرح سے اب بھی پانی جمع ہوتا ہے۔
انبیا منڈی میں سیور کے پانی سے علاقہ کے لوگوں کو نہ صرف آنے جانے میں دقت ہوتی ہے بلکہ مختلف بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں، کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے، مندر جانے میں پریشانی ہو رہی ہے اور مسجد جانے میں بھی نمازیوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے علاقے کے محمد سلیم نے بتایا کہ یہ گندہ پانی برسوں سے جمع ہوتا ہے اور صبح سے شام تک ایسے ہی بھرا رہتا ہے جس کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے لیکن اس جانب علاقائی کونسلر کی کوئی توجہ نہیں ہے۔
اسی علاقے میں ایک قدیم مندر بھی ہے جس کی سیاح درشن کرنے آتے تھے لیکن علاقے میں پانی بھرنے کی وجہ سے اب سیاحوں کی آمد ختم ہوگئی۔ فرجو سیٹھ بتاتے ہیں یہی پر قدیم کنواں جس پر علاقائی لوگوں کی پانی کی ضرورت مکمل ہوتی تھی لیکن اب کنویں میں بھی گندہ پانی بھر گیا ہے، علاقائی افراد بھی مندر تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔
وارڈ نمبر 70 کٹیہر کے کونسلر افضال احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنارس میونسپل کارپوریشن نے سیور لائن کو درست کرنے کے لئے بجٹ پاس کر دیا ہے، کام بھی جاری ہے آئندہ چھ ماہ میں مسئلہ کا حل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا دُلّی گڑہی میں برسوں سے سیور کا پانی جمع ہوتا ہے اس سلسلے میں ہم مسلسل کوشش کر رہے ہیں، امید ہے کہ اس مسئلہ کا حل چھ مہینے میں نکل آئے گا اور عوام کو راحت ملے گی۔
مزید پڑھیے: بنارس کے اس علاقے میں گزشتہ 20 برسوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا
انہوں نے بی جے پی کی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بنارس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں دانستہ طور پر ترقیاتی کام نہیں کیا جا رہا ہے حالانکہ بنارس اسمارٹ سٹی کے زمرے میں ہے اس کے باوجود مسلم اکثریتی علاقے میں صفائی اور سیور کے مسائل نہیں سلجھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کارپوریشن کے افسران جان بوجھ کر مسلم علاقوں کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں اس کی واضح مثال یہ ہے کہ ان کے وارڈ میں تقریبا 24 ہزار کی آبادی ہے اور اس آبادی میں صرف بیس صفائی ملازم تعینات ہیں جبکہ ان کا دعویٰ ہے کہ چالیس ملازم کی ضرورت ہے۔