اعظم خان نے بل پر بحث کی شروعات ایک شعر سے کی جس میں انہوں نے کہا کہ ’تو ادھر ادھر کی بات نہ کر، یہ بتا کہ قافلہ لوٹا کہاں‘ اس پر ڈپٹی اسپیکر رما دیوی نے ان سے کہا کہ آپ ادھر ادھر نہ دیکھیں بلکہ میری طرف دیکھ کر اپنا موقف رکھیں۔
اس کے بعد اعظم خان نے ایک تبصرہ کیا جس کی حکمراں جماعت کے اراکین نے سخت مخالفت کی اور کئی اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوکر ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے۔
رما دیوی نے بھی ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا لیکن خان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جس کے بعد ہنگامہ بڑھ گیا۔
وزیر قانون روی شنکر نے بھی اعظم کے تبصرہ پر کہا کہ' ان کا تجربہ 19سال کا ہے لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اسپیکر کے خلاف تبصرہ کیا گیا ہواور وہ بھی اس وقت جب سیٹ پر ایک خاتون اسپیکر ہوں، خان کو معافی مانگنی چاہئے۔
اس درمیان اسپیکر اوم برلا کرسی پر آگئے اور انہوں نے اعظم خان کے تبصرہ کو کارروائی سے ہٹا دیا۔
انہوں نے ایس پی کے رکن پارلیمان سے اپنے تبصرہ پر وضاحت دینے کے لیے کہا جس پر اعظم خان نے کہا کہ وہ طویل عرصہ سے عوامی زندگی میں ہیں انہوں نے کسی ارادہ سے اپنی بات نہیں کہی تھی۔ وہ کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے بات نہیں کہتے ہیں۔
ان کی ہی پارٹی کے اکھیلیش یادو اس دوران اعظم خان کے تبصرہ پر کچھ کہنے کے لیے اٹھے لیکن بی جے پی کے اراکین شور مچانے لگے جس کی وجہ سے انکی بات سنائی نہیں دی۔
اس کے بعد اعظم خان پھر بل پر اپنا موقف رکھنے کے لیے کھڑے ہوئے لیکن بی جے پی کے اراکین کا شور جاری رہا جس کے خلاف وہ ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔ ان کے ساتھ ایس پی کے دیگر اراکین بھی ایوان سے چلے گئے۔
اس دوران بہوجن سماج پارٹی کے دانش علی بھی کچھ کہنا چاہتے تھے لیکن اسپیکر کی طرف سے اجازت نہیں ملنے پر وہ بھی اپنی پارٹی کے اراکین کے ساتھ واک آوٹ کرگئے۔