ETV Bharat / state

Ayodhya Badar Masjid ایودھیا کی بدر مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ سے تیس لاکھ میں فروخت کردیا گیا

ایودھیا کے علاقہ پانجی ٹولہ میں واقع بدر مسجد جو کہ 138 میٹر رقبہ میں تعمیر تھی، سمجھا جارہا ہے کہ اس مسجد کے کیئر ٹیکر رئیس احمد نے رام جنم بھومی مندر ٹرسٹ سے تیس لاکھ روپیے میں معاہدہ کیا ہے اور پندرہ لاکھ روپیے ایڈوانس بھی لے چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس مسجد کا 45 میٹر حصہ سڑک توسیع میں منہدم کر دیا گیا۔

ایودھیا کی بدر مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ سے تیس لاکھ میں فروخت کردیا گیا
ایودھیا کی بدر مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ سے تیس لاکھ میں فروخت کردیا گیا
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 3, 2023, 7:23 PM IST

ایودھیا کی بدر مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ سے تیس لاکھ میں فروخت کردیا گیا

ایودھیا، لکھنؤ: اتر پردیش کے ایودھیا ضلع میں رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ہی 13 کلو میٹر طویل 'رام پتھ' سڑک بنائی جا رہی ہے۔ سڑک کی توسیع میں ایودھیا کے پانجی ٹولہ میں بدر مسجد جو کہ 138 میٹر رقبہ میں تعمیر تھی، جس کا 45 میٹر حصہ سڑک توسیع میں منہدم کر دیا گیا۔ جس کے بعد اب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مسجد کے کیئر ٹیکر رئیس احمد نے رام جنم بھومی مندر ٹرسٹ سے 30 لاکھ روپے میں معاہدہ کیا ہے اور 15 لاکھ روپے ایڈوانس بھی لے چکے ہیں۔ مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ میں وقف نمبر 12 13 درج ہے۔ جب ہم نے بورڈ چیئرمین سے بات کرنے کی کوشش کی تو نہ فون بند آرہا تھا وقف بورڈ کے دیگر ذمہ دار اس حوالے سے بات چیت کرنے سے منع کر رہے ہیں تاہم علاقائی لوگوں نے وقف بورڈ میں تحریری شکایت دی ہے کہ اس معاہدے کو رد کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

Ayodhya Mosque ایودھیا میں زیرتعمیر مسجد کا نام ’محمد بن عبداللہ‘ رکھا گیا

مسجد کو رام مندر ٹرسٹ سے معاہدہ کرنے کے خلاف سب سے پہلے ایودھیا انجمن محافظ مسجد و مقابر کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محمد اعظم قادری نے بلند کیا تھا ان کے مطابق ایودھیا میں وقف کی جتنی بھی املاک ہیں مسجد، قبرستان درگاہ، یا مزار سب کی دیکھ بھال کی ذمہ داری انہی کے پاس ہے اس لیے ہم نے بدر مسجد کا معاملہ اٹھایا ہے بدر مسجد بھی وقف کی املاک ہے لیکن رئیس احمد نے شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ساتھ غلط طریقہ سے مسجد کو بیچنے کا معاہدہ کر لیا ہے اس کی اجازت نہ قانون دیتا ہے اور نہ ہی شریعت دیتی ہے۔

وہیں رئیس احمد کے بقول مسجد کا نصف سے زیادہ حصہ سڑک توسیع میں منہدم ہو چکا ہے اور مسجد میں جتنی نمازی نماز پڑھنے آتے ہیں ان سبھی نمازیوں نے بھی اس معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ وقف بورڈ کے کچھ لوگ بھی جنوری ماہ میں ائے تھے تب تک مسجد کا کچھ حصہ سڑک میں جانے والا تھا، بورڈ کے افسران نے صاف کہا تھا کہ جس سے بھی حکومت کا معاملہ بنتا ہو وہ مسجد کے فائدے کو دیکھتے ہوئے حکومت سے حساب کر لیں مسجد کا نصف حصہ باقی رہ گیا تھا نماز پڑھنے میں دشواری ہوتی تھی اسی کے مد نظر سبھی نمازیوں نے مل کر یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس پورے معاملے پر وقف بورڈ سے بات چیت کیا جس میں وہ بورڈ کے ممبر نعیم الدین نے کچھ بھی بولنے سے انکار کیا وہیں بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی کا فون نمبر مسلسل بندہ رہا ہے۔

ایودھیا کی بدر مسجد کو رام جنم بھومی ٹرسٹ سے تیس لاکھ میں فروخت کردیا گیا

ایودھیا، لکھنؤ: اتر پردیش کے ایودھیا ضلع میں رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ہی 13 کلو میٹر طویل 'رام پتھ' سڑک بنائی جا رہی ہے۔ سڑک کی توسیع میں ایودھیا کے پانجی ٹولہ میں بدر مسجد جو کہ 138 میٹر رقبہ میں تعمیر تھی، جس کا 45 میٹر حصہ سڑک توسیع میں منہدم کر دیا گیا۔ جس کے بعد اب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مسجد کے کیئر ٹیکر رئیس احمد نے رام جنم بھومی مندر ٹرسٹ سے 30 لاکھ روپے میں معاہدہ کیا ہے اور 15 لاکھ روپے ایڈوانس بھی لے چکے ہیں۔ مسجد سنی سینٹرل وقف بورڈ میں وقف نمبر 12 13 درج ہے۔ جب ہم نے بورڈ چیئرمین سے بات کرنے کی کوشش کی تو نہ فون بند آرہا تھا وقف بورڈ کے دیگر ذمہ دار اس حوالے سے بات چیت کرنے سے منع کر رہے ہیں تاہم علاقائی لوگوں نے وقف بورڈ میں تحریری شکایت دی ہے کہ اس معاہدے کو رد کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

Ayodhya Mosque ایودھیا میں زیرتعمیر مسجد کا نام ’محمد بن عبداللہ‘ رکھا گیا

مسجد کو رام مندر ٹرسٹ سے معاہدہ کرنے کے خلاف سب سے پہلے ایودھیا انجمن محافظ مسجد و مقابر کمیٹی کے جنرل سیکرٹری محمد اعظم قادری نے بلند کیا تھا ان کے مطابق ایودھیا میں وقف کی جتنی بھی املاک ہیں مسجد، قبرستان درگاہ، یا مزار سب کی دیکھ بھال کی ذمہ داری انہی کے پاس ہے اس لیے ہم نے بدر مسجد کا معاملہ اٹھایا ہے بدر مسجد بھی وقف کی املاک ہے لیکن رئیس احمد نے شری رام جنم بھومی ٹرسٹ کے ساتھ غلط طریقہ سے مسجد کو بیچنے کا معاہدہ کر لیا ہے اس کی اجازت نہ قانون دیتا ہے اور نہ ہی شریعت دیتی ہے۔

وہیں رئیس احمد کے بقول مسجد کا نصف سے زیادہ حصہ سڑک توسیع میں منہدم ہو چکا ہے اور مسجد میں جتنی نمازی نماز پڑھنے آتے ہیں ان سبھی نمازیوں نے بھی اس معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔ وقف بورڈ کے کچھ لوگ بھی جنوری ماہ میں ائے تھے تب تک مسجد کا کچھ حصہ سڑک میں جانے والا تھا، بورڈ کے افسران نے صاف کہا تھا کہ جس سے بھی حکومت کا معاملہ بنتا ہو وہ مسجد کے فائدے کو دیکھتے ہوئے حکومت سے حساب کر لیں مسجد کا نصف حصہ باقی رہ گیا تھا نماز پڑھنے میں دشواری ہوتی تھی اسی کے مد نظر سبھی نمازیوں نے مل کر یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس پورے معاملے پر وقف بورڈ سے بات چیت کیا جس میں وہ بورڈ کے ممبر نعیم الدین نے کچھ بھی بولنے سے انکار کیا وہیں بورڈ کے چیئرمین ظفر فاروقی کا فون نمبر مسلسل بندہ رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.