موجودہ حکومت فوجی اہلکاروں اور ان کے گھر والوں کو تمام طرح کی سہولیات فراہم کرنے کا دعوی کرتی ہے۔ آج پلوامہ حملے کی برسی ہے اور بنارس کے وشال پانڈے کی شہادت بھی اسی حملے سے جڑی ہوئی ہے۔ اس وقت وشال پانڈے کے اہل خانہ سے اترپردیش و مرکزی حکومت نے خوب وعدے کیے تھے لیکن اب تک ان وعدوں کو مکمل نہیں کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شہید وشال پانڈے کے والد نے بتایا کہ آخری رسومات ادا کرنے کے وقت اترپردیش کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ نے وعدہ کیا تھا کہ بنارس میں شہید وشال پانڈے کا مجسمہ لگایا جائے گا، ان کے گھر تک پکی روڈ بنائی جائے گی اور ان کے والدین کی مالی امداد کی جائے گی۔
وشال پانڈے کے والد نے بتایا کہ ابھی تک ان وعدوں میں سے کچھ بھی پورا نہیں ہوا۔ حکومت نے وشال پانڈے کی اہلیہ کو ملازمت و مالی امداد فراہم کی لیکن والدین کے لیے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میرے بیٹے نے ملک کے لیے شہادت دی ہے لیکن حکومت کو ان کے والدین کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ اب ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری عمر 60 برس سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اب ہمارے پاس ملازمت بھی نہیں ہے۔ وشال کی ماں ضعیف ہوچکی ہے۔ ایسے میں مالی تنگی کا خدشہ ہے حکومت نے اس بارے میں توجہ نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ پلوامہ میں ہونے والے شدت پسندانہ حملے میں سی آر پی ایف کے40 جوان شہید ہوئے تھے جس کے ردعمل میں بھارت نے پاکستان کے سرحد میں جاکر ائیر اسٹرائک کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:فوجی اہلکاروں کو شجاعت کے لیے اعزاز سے نوازا گیا
شہید وشال پانڈے کے والد نے بتایا کہ مشن مکمل کر کے لوٹ رہے بھارتی فضائیہ کے جوان وشال پانڈے کے آئیر کرافٹ میں تکنیکی خرابی ہوئی تھی جس میں بنارس کے وشال کمار پانڈے کی شہادت ہوئی لیکن تفتیش کے بعد یہ بات سامنے ائی کہ بھارتی فوج نے دشمن کا جہاز سمجھ کر بڑگام میں مار گرایا تھا جس میں وشال پانڈے کی شہادت ہوئی تھی۔