حکومت کی جانب سے جاری نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق اب این سی آر ٹی کی جانب سے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کو لیکر دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ وہیں دوسری جانب تاریخ کے ماہرین حکومت کے اس قدم کو خیر مقدم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کی کتابوں ہندو راجاؤں کی تواریخ کو بھی جوڑا جانا چاہیے۔New Education Policy
این سی ای آر ٹی نے اپنی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق تاریخ کو بڑے پیمانے پر کم کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق جو مواد ہٹایا گیا ہے۔ اس میں دہلی سلطنت سے متعلق تاریخ بھی شامل ہے۔ درجہ سات کی تاریخ کی کتاب سے مملوک تغلق، خلجی، لودھی خاندانوں اور مغلیہ سلطنت کی تاریخ کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے مطابق موجودہ حکومت کے مخصوص ایجنڈے کے تحت اس طرح کی تبدیلیوں کو انجام دیا جا رہا ہے۔ این سی آر ٹی کی تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت اور سامراجیہ سے متعلق مواد ہٹائے جانے سے جہاں دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں تاریخ کے ماہرین اس کو حکومت کا صحیح قدم قرار دے رہے ہیں۔ ایسے میں اب دیکھنا ہوگا کہ تاریخ کے طالب علم اس تبدیلی کو کتنا قبول کر پاتے ہیں۔