ETV Bharat / state

New Education Policy: تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت کے ناموں کو ہٹانے پر دانشوروں میں ناراضگی

حکومت کی جانب سے جاری نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق اب این سی آر ٹی کی جانب سے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کیے جانے کو لیکر دانشروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں سابق آی اے ایس اور کالم نگار پربھات رائے نے کہا کہ علم سے چھیڑ چھاڑ کرنا صحیح نہیں ہے، اب جو حکومت میں ہیں ان کا تعصوبی نظریہ ہے، علم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا، اس میں کسی کا بھی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ ملک کا نقصان ہوگا۔' New Education Policy

تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت کے ناموں کو ہٹانے پر دانشوروں میں ناراضگی
تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت کے ناموں کو ہٹانے پر دانشوروں میں ناراضگی
author img

By

Published : Jul 5, 2022, 7:07 PM IST

حکومت کی جانب سے جاری نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق اب این سی آر ٹی کی جانب سے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کو لیکر دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ وہیں دوسری جانب تاریخ کے ماہرین حکومت کے اس قدم کو خیر مقدم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کی کتابوں ہندو راجاؤں کی تواریخ کو بھی جوڑا جانا چاہیے۔New Education Policy

تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت کے ناموں کو ہٹانے پر دانشوروں میں ناراضگی

این سی ای آر ٹی نے اپنی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق تاریخ کو بڑے پیمانے پر کم کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق جو مواد ہٹایا گیا ہے۔ اس میں دہلی سلطنت سے متعلق تاریخ بھی شامل ہے۔ درجہ سات کی تاریخ کی کتاب سے مملوک تغلق، خلجی، لودھی خاندانوں اور مغلیہ سلطنت کی تاریخ کو ہٹا دیا گیا ہے۔

ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے مطابق موجودہ حکومت کے مخصوص ایجنڈے کے تحت اس طرح کی تبدیلیوں کو انجام دیا جا رہا ہے۔ این سی آر ٹی کی تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت اور سامراجیہ سے متعلق مواد ہٹائے جانے سے جہاں دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں تاریخ کے ماہرین اس کو حکومت کا صحیح قدم قرار دے رہے ہیں۔ ایسے میں اب دیکھنا ہوگا کہ تاریخ کے طالب علم اس تبدیلی کو کتنا قبول کر پاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: New Education Policy: ’نئی تعلیمی پالیسی ملک کےلیے خطرناک‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان

حکومت کی جانب سے جاری نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق اب این سی آر ٹی کی جانب سے تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کو لیکر دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ وہیں دوسری جانب تاریخ کے ماہرین حکومت کے اس قدم کو خیر مقدم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کی کتابوں ہندو راجاؤں کی تواریخ کو بھی جوڑا جانا چاہیے۔New Education Policy

تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت کے ناموں کو ہٹانے پر دانشوروں میں ناراضگی

این سی ای آر ٹی نے اپنی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق تاریخ کو بڑے پیمانے پر کم کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں مسلم حکمرانوں سے متعلق جو مواد ہٹایا گیا ہے۔ اس میں دہلی سلطنت سے متعلق تاریخ بھی شامل ہے۔ درجہ سات کی تاریخ کی کتاب سے مملوک تغلق، خلجی، لودھی خاندانوں اور مغلیہ سلطنت کی تاریخ کو ہٹا دیا گیا ہے۔

ماہرین تعلیم اور دانشوروں کے مطابق موجودہ حکومت کے مخصوص ایجنڈے کے تحت اس طرح کی تبدیلیوں کو انجام دیا جا رہا ہے۔ این سی آر ٹی کی تاریخ کی کتابوں میں مغلیہ سلطنت اور سامراجیہ سے متعلق مواد ہٹائے جانے سے جہاں دانشوروں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ وہیں تاریخ کے ماہرین اس کو حکومت کا صحیح قدم قرار دے رہے ہیں۔ ایسے میں اب دیکھنا ہوگا کہ تاریخ کے طالب علم اس تبدیلی کو کتنا قبول کر پاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: New Education Policy: ’نئی تعلیمی پالیسی ملک کےلیے خطرناک‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.