ETV Bharat / state

اے ایم یو شعبہ اردو کے پروفیسر محمد زاہد کا انتقال

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد زاہد کا گزشتہ شب انتقال ہوگیا۔

پروفیسر محمد زاہد
پروفیسر محمد زاہد
author img

By

Published : May 18, 2020, 4:22 PM IST

Updated : May 19, 2020, 12:20 PM IST

اے ایم یو شعبہ اردو کے سابق سربراہ اور آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر محمد زاہد کا گزشتہ شب انتقال ہو گیا۔

پروفیسر زاہد گردے کے مریض تھے اور گزشتہ دو سال سے زیر علاج تھے۔ پروفیسر زاہد یونیورسٹی کیمپس کے ہی قریب کبیر کالونی میں رہائش پذیر تھے۔

اے ایم یو شعبہ اردو کے پروفیسر محمد زاہد کا انتقال


یونیورسٹی رابطہ عامہ کے رکن انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا اے ایم یو شعبہ اردو کے سابق سربراہ اور آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر محمد زاہد کا گزشتہ شب میں انتقال ہوگیا۔ وہ گردے کے مریض تھے اور وہ ڈائلیسس پر تھے۔ دو تین سال سے ان کی طبیعت خراب تھی۔

پروفیسر زاہد ایک طویل عرصہ سے شعبہ اردو سے وابستہ رہے ۔ان کا پی ایچ ڈی کا جو مقالہ تھا وہ عبدالرحمن بجنوری پر تھا جنہوں نے غالب پر بڑا کام کیا ہے۔ زاہد مختلف یونیورسٹی کی حیثیت سے بھی وابستہ رہے ۔اسٹاف ایسوسیشن تنظیم کے ایگزیکٹیو کونسل کے رکن رہے، ساتھ میں اکیڈمی کونسل کے بھی رکن رہے اور یہاں کے مہمان خانے کے بھی انچارج رہے۔ پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا زاہد نے نہ صرف علم و ادب کی خدمت کی بلکہ یونیورسٹی کی اجتماعی زندگی میں بھی حصہ لیا۔ ان کی زندہ دلی بہت مشہور تھی لوگوں سے ان کے بہت اچھے مراسم تھے وہ زندہ دل اور خلیق شخص تھے۔

اے ایم یو شعبہ اردو کے سابق سربراہ اور آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر محمد زاہد کا گزشتہ شب انتقال ہو گیا۔

پروفیسر زاہد گردے کے مریض تھے اور گزشتہ دو سال سے زیر علاج تھے۔ پروفیسر زاہد یونیورسٹی کیمپس کے ہی قریب کبیر کالونی میں رہائش پذیر تھے۔

اے ایم یو شعبہ اردو کے پروفیسر محمد زاہد کا انتقال


یونیورسٹی رابطہ عامہ کے رکن انچارج پروفیسر شافع قدوائی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا اے ایم یو شعبہ اردو کے سابق سربراہ اور آرٹس فیکلٹی کے سابق ڈین پروفیسر محمد زاہد کا گزشتہ شب میں انتقال ہوگیا۔ وہ گردے کے مریض تھے اور وہ ڈائلیسس پر تھے۔ دو تین سال سے ان کی طبیعت خراب تھی۔

پروفیسر زاہد ایک طویل عرصہ سے شعبہ اردو سے وابستہ رہے ۔ان کا پی ایچ ڈی کا جو مقالہ تھا وہ عبدالرحمن بجنوری پر تھا جنہوں نے غالب پر بڑا کام کیا ہے۔ زاہد مختلف یونیورسٹی کی حیثیت سے بھی وابستہ رہے ۔اسٹاف ایسوسیشن تنظیم کے ایگزیکٹیو کونسل کے رکن رہے، ساتھ میں اکیڈمی کونسل کے بھی رکن رہے اور یہاں کے مہمان خانے کے بھی انچارج رہے۔ پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا زاہد نے نہ صرف علم و ادب کی خدمت کی بلکہ یونیورسٹی کی اجتماعی زندگی میں بھی حصہ لیا۔ ان کی زندہ دلی بہت مشہور تھی لوگوں سے ان کے بہت اچھے مراسم تھے وہ زندہ دل اور خلیق شخص تھے۔

Last Updated : May 19, 2020, 12:20 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.