ETV Bharat / state

سیتاپور لوجہاد معاملہ کی الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت یکم فروری کومتوقع

جمعیۃ علماء ہند کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کی ہدایت پر لو جہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف دفعہ 482 کے تحت داخل کی گئی عرضی پر یکم فروری کو سماعت متوقع ہے۔

author img

By

Published : Jan 30, 2021, 10:36 PM IST

allahabad high court hearing expected on sitapur love jihad case on first february
سیتاپور لوجہاد معاملہ: الہ آباد ہائی کورٹ میں یکم فروی کو سماعت متوقع

ریاست اترپردیش کے سیتا پور شہر سے لوجہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت جمعیۃ علمائے ہند نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت داخل کی تھی۔

اس معاملے میں گذشتہ 21جنوری کی سماعت کے دوران الہ آبادہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے جسٹس راجیو سنہا اور جسٹس راجیو سنگھ نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا تھاکہ وہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت پٹیشن داخل کریں جس کے بعد وکلاء عارف علی اور فرقان خان نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی ہے جس پر یکم فروری کو سماعت ہوسکتی ہے۔

عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ گرفتار شدگان شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی، محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الابراہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی کے خلاف قائم مقدمہ غیر آئینی بنیادوں پر بنا ہوا ہے لہذا اسے ختم کیا جائے۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ لو جہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اترپردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جارہا ہے، جس کی ایک مثال یہ مقدمہ بھی ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

عرضداشت میں لکھا گیا ہے کہ عورتوں کی گرفتاری سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے یارو و مددد گار کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اس کے باوجود پولس والے انہیں چھوڑ نہیں رہے ہیں حالانکہ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں چارجشیٹ بھی داخل نہیں کی ہے۔

عرضداشت میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ملزمین پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 19سالہ لڑکی کو اغواء کرنے کا الزام ہے جبکہ پولس نے بعد میں ملزمین پر لو جہاد قانون بھی نافذ کردیا، اس معاملے میں 29 نومبر کو پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کے بعد پولس نے مزید دس ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی ایک کو مفرور قرار دیا ہے۔

عرضداشت میں ہے کہ ملزمین کو بغیر کسی ثبوت وشواہد کے گرفتار کرلیا گیا جبکہ یہ معاملہ صرف لڑکا اور لڑکی کے درمیا ن کا ہے لہذا تمام ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ کو فوراً ختم کیا جائے اور انہیں جیل سے فوراً رہا کیا جائے۔

(یو این آئی)

ریاست اترپردیش کے سیتا پور شہر سے لوجہاد کے نام پر گرفتار دس ملزمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت جمعیۃ علمائے ہند نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت داخل کی تھی۔

اس معاملے میں گذشتہ 21جنوری کی سماعت کے دوران الہ آبادہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ کے جسٹس راجیو سنہا اور جسٹس راجیو سنگھ نے دفاعی وکلاء کو حکم دیا تھاکہ وہ کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 482 کے تحت پٹیشن داخل کریں جس کے بعد وکلاء عارف علی اور فرقان خان نے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کردی ہے جس پر یکم فروری کو سماعت ہوسکتی ہے۔

عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ گرفتار شدگان شمشاد احمد، رفیق اسماعیل، جنید شاکر علی، محمد عقیل منصوری، اسرائیل ابراہیم، معین الدین ابراہیم، میکائیل ابراہیم، جنت الابراہیم، افسری بانو اسرائیل عثمان بقرعیدی کے خلاف قائم مقدمہ غیر آئینی بنیادوں پر بنا ہوا ہے لہذا اسے ختم کیا جائے۔

عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہے کہ لو جہاد کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اترپردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلا جارہا ہے، جس کی ایک مثال یہ مقدمہ بھی ہے جس میں مسلم لڑکے کے والدین، قریبی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ان کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، مسلم لڑکا اور ہندو لڑکی نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔

عرضداشت میں لکھا گیا ہے کہ عورتوں کی گرفتاری سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے بے یارو و مددد گار کسمپرسی کے عالم میں زندگی گذارنے پرمجبور ہیں اس کے باوجود پولس والے انہیں چھوڑ نہیں رہے ہیں حالانکہ ابھی تک پولس نے اس معاملے میں چارجشیٹ بھی داخل نہیں کی ہے۔

عرضداشت میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ملزمین پر ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 19سالہ لڑکی کو اغواء کرنے کا الزام ہے جبکہ پولس نے بعد میں ملزمین پر لو جہاد قانون بھی نافذ کردیا، اس معاملے میں 29 نومبر کو پہلی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس کے بعد پولس نے مزید دس ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ کئی ایک کو مفرور قرار دیا ہے۔

عرضداشت میں ہے کہ ملزمین کو بغیر کسی ثبوت وشواہد کے گرفتار کرلیا گیا جبکہ یہ معاملہ صرف لڑکا اور لڑکی کے درمیا ن کا ہے لہذا تمام ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ کو فوراً ختم کیا جائے اور انہیں جیل سے فوراً رہا کیا جائے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.