اترپردیش کے شہر رامپور میں رہائش پذیر مسلم فیڈریشن کے قومی جنرل سکریٹری بابر خاں نے بابری مسجد کے حوالے سے اپنی تنظیم آل انڈیا مسلم فیڈریشن کی جدوجہد کو بھی یاد کیا۔
بابر نے کہا کہ کووڈ 19 کے دور میں سماجی فاصلہ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جس طرح لوگوں کو متنازع مقام پر جمع کیا گیا ہے وہ بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ بابری مسجد کے مقام پر آج حکومت کی جانب سے پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ رام مندر کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ بابری مسجد کی بازیابی کے لئے مسلمانوں کی جانب سے متعدد شخصیات و تنظیموں جدوجہد کی تھی اور انہیں میں سے ایک تنظیم آل انڈیا مسلم فیڈریشن بھی وجود میں آئی تھی۔
فیڈریشن نے جہاں مسلمانوں کے دیگر مختلف مسائل کے لئے جد وجہد کی وہیں بابری مسجد کی بازیابی کے لئے بھی ملک بھر میں زبردست تحریک چلائی اور مساجد کے تقدس کے سلسلہ میں عوام کو بیدار کیا۔
بابر خان نے کہا کہ وہ رام مندر کے حق میں سپریم کے فیصلہ پر تو کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر سکتے لیکن کووڈ 19 کے دور میں جس طرح سے اترپردیش کی یوگی حکومت کی جانب سے قوائد و ضوابط بنائے گئے ہیں اور عوام کے درمیان سوشل ڈسٹینسنگ کو قائم رکھنے کے لئے گائڈ لائنس جاری کی گئںیں ہیں اس پر سرکار خود ہی عمل پیرا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل ڈسٹینسنگ کو قائم رکھنے کے لئے شادی کی تقریب میں 50 لوگ، جنازے میں 20 اور نماز ادا کرنے کے لئے مساجد میں پانچ پانچ افراد کے داخلہ کی قید لگائی گئی ہے لیکن اجودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد کی تقریب کے لئے سیکڑوں لوگوں کو مدعو کیا گیا۔
بابر خاں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ مسلمان ان حالات سے دل برداشتہ نہ ہوں، مایوسی سے دور رہیں اور اپنے نوجوانوں اور نئی نسل کو تعلیم کے میدان میں آگے لائیں۔ یہی ہند کے مسلمانوں کے مسائل کا حل ہے۔