علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 34 دنوں سے مستقل طور پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔
بیلون مارچ میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے انہیں استعفی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کو عالب علموں پر کی گئی پولیس بربریت کےلیے وائس چانسلر اور رجسٹرار ذمہ دار ہیں جبکہ انہوں نے ہی پولیس کو یونیورسٹی میں داخل ہونے اور طلبا پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔
مارچ کے موقع پر طلبا نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے بھی نذرآتش کئے۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار طلباء و طالبات کی جانب سے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے پروکٹر اور پراکٹوریل ٹیم کی موجودگی میں نذرآتش کئے ہیں۔
یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا پتلا نذرآتش کیا گیا کیوں کہ ہمارے مطالبات کو قبول نہیں کیا جارہا ہے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر جلدازجلد استعفی دیں۔
ندا نے مزید بتایا اگر وائس چانسلر 30 جنوری تک استعفی نہیں دیتے ہیں تو طلبا کی جانب سے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔
اس موقع پر طلبا نے بتایا کہ وائس چانسلر کی حرکت کے خلاف انکے پتلے کو غباروں کے ساتھ ہوا میں چھوڑا گیا جبکہ احتجاجی نعروں پر مشتمل بیانرس کو بھی ہوا میں اڑایا گیا۔