ETV Bharat / state

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج جاری

author img

By

Published : Jan 18, 2020, 8:12 PM IST

Updated : Jan 18, 2020, 8:50 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے آج سی اے اے، این آر سی، این آر پی، وائس چانسلر اور رجسٹرار کے خلاف آرٹس فکیلٹی سے باب سید تک غبارہ مارچ نکالا۔

aligarh muslim university protest against vice chancellor
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج جاری

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 34 دنوں سے مستقل طور پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج جاری

بیلون مارچ میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے انہیں استعفی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کو عالب علموں پر کی گئی پولیس بربریت کےلیے وائس چانسلر اور رجسٹرار ذمہ دار ہیں جبکہ انہوں نے ہی پولیس کو یونیورسٹی میں داخل ہونے اور طلبا پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

مارچ کے موقع پر طلبا نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے بھی نذرآتش کئے۔


واضح رہے کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار طلباء و طالبات کی جانب سے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے پروکٹر اور پراکٹوریل ٹیم کی موجودگی میں نذرآتش کئے ہیں۔

یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا پتلا نذرآتش کیا گیا کیوں کہ ہمارے مطالبات کو قبول نہیں کیا جارہا ہے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر جلدازجلد استعفی دیں۔

ندا نے مزید بتایا اگر وائس چانسلر 30 جنوری تک استعفی نہیں دیتے ہیں تو طلبا کی جانب سے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔

اس موقع پر طلبا نے بتایا کہ وائس چانسلر کی حرکت کے خلاف انکے پتلے کو غباروں کے ساتھ ہوا میں چھوڑا گیا جبکہ احتجاجی نعروں پر مشتمل بیانرس کو بھی ہوا میں اڑایا گیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر گذشتہ 34 دنوں سے مستقل طور پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کا احتجاج جاری

بیلون مارچ میں طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے انہیں استعفی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

طلباء کا کہنا ہے کہ 15 دسمبر کو عالب علموں پر کی گئی پولیس بربریت کےلیے وائس چانسلر اور رجسٹرار ذمہ دار ہیں جبکہ انہوں نے ہی پولیس کو یونیورسٹی میں داخل ہونے اور طلبا پر حملہ کرنے کی اجازت دی تھی۔

مارچ کے موقع پر طلبا نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے بھی نذرآتش کئے۔


واضح رہے کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار طلباء و طالبات کی جانب سے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے پروکٹر اور پراکٹوریل ٹیم کی موجودگی میں نذرآتش کئے ہیں۔

یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا پتلا نذرآتش کیا گیا کیوں کہ ہمارے مطالبات کو قبول نہیں کیا جارہا ہے جبکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وائس چانسلر جلدازجلد استعفی دیں۔

ندا نے مزید بتایا اگر وائس چانسلر 30 جنوری تک استعفی نہیں دیتے ہیں تو طلبا کی جانب سے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔

اس موقع پر طلبا نے بتایا کہ وائس چانسلر کی حرکت کے خلاف انکے پتلے کو غباروں کے ساتھ ہوا میں چھوڑا گیا جبکہ احتجاجی نعروں پر مشتمل بیانرس کو بھی ہوا میں اڑایا گیا۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے آج ایک بلون مارچ آرٹس فیکلٹی سے ڈک پوائنٹ کے راستے ہوتے ہوئے باب سید تک سی اے اے، این آر سی، این پی آر، یونیورسٹی وائس چانسلر اور رجسٹر کے خلاف نکالا۔




Body:
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے باب سید پر پچھلے 34 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خلاف احتجاج چل رہا ہے۔

بلون مارچ میں یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹر کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے استعفی کا مطالبہ کیا۔

یونیورسٹی طلباء کا کہنا ہے 15 دسمبر کے تشدد کا ذمہ دار یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹر ہے انہوں نے ہی پولیس کو داخل کروا کر طلبہ پر حملہ کروایا تھا۔

باب سید پر طلبہ نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے کو نذرآتش کیا۔

یہ یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ہے جب یونیورسٹی کے ہی طلباء وطالبات نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کے پتلے کو نذرآتش کیا پروکٹر اور پراکٹوریل ٹیم کی موجودگی میں۔




Conclusion:یونیورسٹی کی طالبہ ندا نے بتایا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار کا پتلا نذرآتش کیا گیا کیوں کہ جو ہمارے مطالبہ ہیں ان کے اوپر کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔ طلبہ کا مطالبہ تھا کہ وائس اور رجسٹرار استعفی دے۔ جو 15 دسمبر کو حادثہ ہوا اس سے متعلق پولیس کو انہوں نے ہی اجازت دی تھی اندر آکر حملہ کرنے کی طلبہ کے اوپر ان لوگوں نے آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔

ندا نے مزید بتایا 25 ،26 جنوری تک اسی طرح احتجاج جاری رہے گا اس کے بعد ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے اگر وائس چانسلر صاحب استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو 30 جنوری تک اور وقت دیا جائے گا پھر اس کے بعد بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائے گا۔

طالب علم نے بتایا پتلے کے ساتھ بلون کے ساتھ ساتھ ان کا پوسٹر بھی اڑایا گیا ان کی حرکتیں دیکھتے ہوئے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔ ندا۔۔۔۔۔ طالبہ۔۔۔۔اے ایم یو۔
۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔ طالب علم۔۔۔۔۔۔ اے ایم یو۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Jan 18, 2020, 8:50 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.