ETV Bharat / state

AMU Teachers Passed Resolution جی بی ایم کے بعد اے ایم یو ٹیچرز نے بھی قرارداد منظورکی

گزشتہ روزدیررات ٹیچنگ اسٹاف کلب میں منعقدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ کی جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) میں یونیورسٹی کے اگلے وائس چانسلر کے طریقہ کار کے عمل کو شروع کرنے کے لئے ٹیچرس ایسوسی، کورٹ اور ایگزیکٹیو کونسل کے انتخابات کے اعلان کے ساتھ یونیورسٹی میں جمہوری عمل کی بحالی سے متعلق ایک قرارداد کو منظوری دی گئی۔After Gbm AMU Teachers Passed the Resolution

author img

By

Published : Mar 17, 2023, 12:06 PM IST

Updated : Mar 17, 2023, 12:33 PM IST

جی بی ایم کے بعد اے ایم یو اساتذہ نے قرارداد منظورکی
جی بی ایم کے بعد اے ایم یو اساتذہ نے قرارداد منظورکی
جی بی ایم کے بعد اے ایم یو اساتذہ نے قرارداد منظورکی

عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اساتذہ اپنی یونیورسٹی اور اس کے اگلے وائس چانسلر کے لئے فکر مند نظر آرہے ہیں جو ان کی پریس کانفرنسس، عوامی اجلاس (جی بی ایم)، وزارت تعلیم اور علیگ برادری کے لئے لکھے گئے خطوط سے واضح ہو رہا ہے اسی لئے یونیورسٹی کیمپس اور اس کے اطراف میں موضوع بحث ہیں کہ اے ایم یو کا اگلا وائس چانسلر کون بنے گا اور اس کا پینل کب اور کیسے بنےگا۔

واضح رہے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے کے بعد ایک سال کی توسیع والی مدت بھی 16 مئی 2023 کو مکمل ہو رہی ہے۔ یعنی موجودہ وائس چانسلر کے چند روز ہی باقی ہیں باوجود اس کے اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کے طریقہ کار کا عمل شروع نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے لئے ابھی تک یونیورسٹی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے کوئی انتخابات کروائے گئے ہیں۔ اسی ضمن میں گزشتہ شب اے ایم یو اسٹاف کلب میں اساتذہ کی ایک جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) ہوئی جس میں اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ایک قرارداد پاس کیا۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبید صدیقی نے بتایا کیمپس میں اگلے وائس چانسلر اور اس کے پینل کو لے کر کشمکش کا ماحول ہے جس کے پیش نظر ہم نے اسٹاف کلب میں جی بی ایم منعقد کی تھی۔ جس میں بڑی تعداد میں اساتذہ نے شرکت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں دو ماہ باقی ہیں لیکن ابھی تک اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار عمل شروع نہیں کیا گیا، انتظامیہ نے اس سے متعلق ابھی تک کچھ واضح نہیں کیا ہے۔ اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کیا جائے گا یا نہیں۔ صدیقی نے مزید کہا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جو کہا جا رہا ہے کہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے کورم سے ہی اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار کا عمل شروع کیا جائے گا تو یہ اخلاقی طور پر درست نہیں ہوگا، ایسا یونیورسٹی کی سو سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ خالی نشستوں کو پُر کئے بغیر وائس چانسلر کا پینل بنایا گیا ہو۔ اسی لیے ہم نے قرارداد میں جمہوری عمل کی پیروی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد احمد خان نے یونیورسٹی انتظامیہ سے سوالات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں محض دو مہینے باقی ہیں تو ابھی تک اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار کیوں نہیں شروع کیا جا رہا ہے، اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ مراد نے مزید کہا ہم اگلے وائس چانسلر کے لئے کسی کی حمایت یا مخالفت میں نہیں، ہمارا کہنا ہے کہ جلد اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار شروع کیا جائے، جس کے لئے کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے۔

اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے کورم سے یونیورسٹی کے اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کے طریقہ کار کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے اور اسی کے مطابق پینل بھی بنایا جاتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کورم تو گزشتہ برس بھی پورا تھا تو وائس چانسلر کو وی سی کے انتخابات کا عمل شروع کرنا چاہیے تھا۔ پھر موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری ہونے کے بعد ایک سال کا ایکسٹینشن کیوں لیا تھا، جبکہ گزشتہ سال کے حالات اب بھی برقرار ہیں، کیونکہ ای سی اور کورٹ کی نشستیں اب خالی ہیں۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا یونیورسٹی انتظامیہ، اساتذہ کے ریزولیوشن کے بعد وائس چانسلر کے انتخابات کے لیے کس قدر شفافیت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ کی جنرل باڈی میٹنگ میں اساتذہ نے یونیورسٹی کے پرنسپل اتھارٹیز بالخصوص کورٹ اور ایگزیکٹیو کونسل میں طویل عرصے سے زیر التواء آسامیوں کی خانہ پُری نا کرنے پر گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کی ہے، جو سپریم گورننگ اور پرنسپل ایگزیکٹو باڈی ہیں، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز اساتذہ کے نمائندے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University جی ٹوینٹی لیکچر سیریز کے تحت اے ایم یو پرو وائس چانسلر کا خطبہ


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ کی جنرل باڈی میٹنگ میں اساتذہ نے یونیورسٹی کے پرنسپل اتھارٹیز بالخصوص کورٹ اور ایگزیکٹیو کونسل میں طویل عرصے سے زیر التواء آسامیوں کی خانہ پُری نا کرنے پر گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کی ہے، جو سپریم گورننگ اور پرنسپل ایگزیکٹو باڈی ہیں، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز اساتذہ کے نمائندے ہوتے ہیں۔

جی بی ایم کے بعد اے ایم یو اساتذہ نے قرارداد منظورکی

عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اساتذہ اپنی یونیورسٹی اور اس کے اگلے وائس چانسلر کے لئے فکر مند نظر آرہے ہیں جو ان کی پریس کانفرنسس، عوامی اجلاس (جی بی ایم)، وزارت تعلیم اور علیگ برادری کے لئے لکھے گئے خطوط سے واضح ہو رہا ہے اسی لئے یونیورسٹی کیمپس اور اس کے اطراف میں موضوع بحث ہیں کہ اے ایم یو کا اگلا وائس چانسلر کون بنے گا اور اس کا پینل کب اور کیسے بنےگا۔

واضح رہے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے کے بعد ایک سال کی توسیع والی مدت بھی 16 مئی 2023 کو مکمل ہو رہی ہے۔ یعنی موجودہ وائس چانسلر کے چند روز ہی باقی ہیں باوجود اس کے اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کے طریقہ کار کا عمل شروع نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے لئے ابھی تک یونیورسٹی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے کوئی انتخابات کروائے گئے ہیں۔ اسی ضمن میں گزشتہ شب اے ایم یو اسٹاف کلب میں اساتذہ کی ایک جنرل باڈی میٹنگ (جی بی ایم) ہوئی جس میں اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ایک قرارداد پاس کیا۔

ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبید صدیقی نے بتایا کیمپس میں اگلے وائس چانسلر اور اس کے پینل کو لے کر کشمکش کا ماحول ہے جس کے پیش نظر ہم نے اسٹاف کلب میں جی بی ایم منعقد کی تھی۔ جس میں بڑی تعداد میں اساتذہ نے شرکت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں دو ماہ باقی ہیں لیکن ابھی تک اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار عمل شروع نہیں کیا گیا، انتظامیہ نے اس سے متعلق ابھی تک کچھ واضح نہیں کیا ہے۔ اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کیا جائے گا یا نہیں۔ صدیقی نے مزید کہا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جو کہا جا رہا ہے کہ کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے کورم سے ہی اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار کا عمل شروع کیا جائے گا تو یہ اخلاقی طور پر درست نہیں ہوگا، ایسا یونیورسٹی کی سو سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ خالی نشستوں کو پُر کئے بغیر وائس چانسلر کا پینل بنایا گیا ہو۔ اسی لیے ہم نے قرارداد میں جمہوری عمل کی پیروی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مراد احمد خان نے یونیورسٹی انتظامیہ سے سوالات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر کی مدت میں محض دو مہینے باقی ہیں تو ابھی تک اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار کیوں نہیں شروع کیا جا رہا ہے، اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ مراد نے مزید کہا ہم اگلے وائس چانسلر کے لئے کسی کی حمایت یا مخالفت میں نہیں، ہمارا کہنا ہے کہ جلد اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار شروع کیا جائے، جس کے لئے کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لئے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا جائے۔

اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے کورم سے یونیورسٹی کے اگلے وائس چانسلر کے انتخاب کے طریقہ کار کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے اور اسی کے مطابق پینل بھی بنایا جاتا ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کورم تو گزشتہ برس بھی پورا تھا تو وائس چانسلر کو وی سی کے انتخابات کا عمل شروع کرنا چاہیے تھا۔ پھر موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری ہونے کے بعد ایک سال کا ایکسٹینشن کیوں لیا تھا، جبکہ گزشتہ سال کے حالات اب بھی برقرار ہیں، کیونکہ ای سی اور کورٹ کی نشستیں اب خالی ہیں۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا یونیورسٹی انتظامیہ، اساتذہ کے ریزولیوشن کے بعد وائس چانسلر کے انتخابات کے لیے کس قدر شفافیت کا مظاہرہ کرتی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ کی جنرل باڈی میٹنگ میں اساتذہ نے یونیورسٹی کے پرنسپل اتھارٹیز بالخصوص کورٹ اور ایگزیکٹیو کونسل میں طویل عرصے سے زیر التواء آسامیوں کی خانہ پُری نا کرنے پر گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کی ہے، جو سپریم گورننگ اور پرنسپل ایگزیکٹو باڈی ہیں، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز اساتذہ کے نمائندے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University جی ٹوینٹی لیکچر سیریز کے تحت اے ایم یو پرو وائس چانسلر کا خطبہ


علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اساتذہ کی جنرل باڈی میٹنگ میں اساتذہ نے یونیورسٹی کے پرنسپل اتھارٹیز بالخصوص کورٹ اور ایگزیکٹیو کونسل میں طویل عرصے سے زیر التواء آسامیوں کی خانہ پُری نا کرنے پر گہری تشویش اور ناراضگی کا اظہار کی ہے، جو سپریم گورننگ اور پرنسپل ایگزیکٹو باڈی ہیں، جن میں تمام اسٹیک ہولڈرز اساتذہ کے نمائندے ہوتے ہیں۔

Last Updated : Mar 17, 2023, 12:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.