در اصل یہ معاملہ ہے میرٹھ کے تھانہ پرتا پور علاقے کے گاؤں بجوٹ کا ہے، جہاں ایک خاتون کی دو سال قبل دوسری شادی ہوئی تھی۔ شادی کے بعد کچھ دن سب کچھ ٹھیک رہا، لیکن گزشتہ روز کچھ نامعلوم شرپسندوں نے ان کے شوہر کو گولی مارکر زخمی کردیا۔
گولی شوہر کی کمر میں لگی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے اور انہیں علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا۔
خاتون انصاف کی فریاد کرتے ہوئے تھانہ پہنچی اور پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، لیکن اس واقعہ کے بعد خاتون کے دل میں گھبراہٹ پیدا ہوگئی اور وہ اپنے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے یتیم خانے کے حوالے کرنے پہنچ گئیں۔
خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے دو بچوں میں سے ایک ذہنی طور پر کمزور ہے اور وہ اپنے بچوں کی جانوں کی حفاظت کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے اس نے اپنے دونوں بچوں کو یتیم خانے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیونکہ اگر اس کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو اس کے بچوں کو کم سے کم دو وقت کی روٹی تو مل سکے گی۔
خاتون کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر پر نامعلوم بدمعاشوں نے حملہ کیا تھا، جس کی رپورٹ پولیس اسٹیشن میں بھی درج کرلی گئی ہے، لیکن اب تک اس واقعے کو انجام دینے والے شرپسندوں کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
وہیں اس معاملے میں پولیس جلد بدمعاشوں کو گرفتار کرنے کی بات کہہ رہی ہے اور خاتون کو بھروسہ دلا رہی ہے کہ اس کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اس کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
میرٹھ میں جس طرح سے دشمنی کے نام پر قتل کر دیئے جاتے ہیں اسی خدشہ کو محسوس کرتے ہوئے ایک ماں اب اپنے جگر کے ٹکڑوں کو یتیم خانے کے سپرد کر ان کی جان کو محفوظ رکھنا چاہتی ہے۔ ضرورت ہے پولیس کو اس طرح کے واقعات پر لگام لگانے کی تاکہ پھر کبھی کوئی ماں اپنے لاڈلوں کو خود سے جدا نہ کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل: نئی شادی شدہ خاتون کی مبینہ مشتبہ موت