سرینگر (جموں و کشمیر): مرکزی زیرانتظام لداخ کے چوشول علاقے کے کونسلر کونچوک اسٹینزین نے بتایا کہ خطے میں چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے کس طرح ٹینٹ لگائے تھے؟ سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کونچوک نے کہا کہ ’گاؤں کے ذرائع سے مجھے پتہ چلا کہ پی ایل اے نے دو روز قبل ٹیبل ٹاپ ماؤنٹین چشول کے بالکل نیچے چار ٹینٹ لگائے اور آج ہٹا دیے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ علاقہ بفر زون کے تحت آتا ہے۔ پھر وہ ٹینٹ کیسے لگا سکتے ہیں؟ یہ معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ کیا یہ تشویشناک بات نہیں ہے‘۔
واضح رہے کہ امثال اپریل مہینے کے آخری ہفتے میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اس سے قبل بھارت اور چین کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کا 18 واں دور منعقد کیا۔ یہ بات چیت دسمبر 2022 سے تقریباً پانچ ماہ کے وقفے کے بعد چشول-مولڈو میٹنگ پوائنٹ کے بھارتی علاقہ میں ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Mehbooba on article 370 hearing سپریم کورٹ جموں کشمیر کی آئینی شناخت اور حفاظت بحال کرے، محبوبہ مفتی
قابل ذکر ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مئی 2020 کے دوران دوبارہ کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا، جب چینیوں نے مشرقی لداخ میں حقیقی لائن اف کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ ملٹری بنانا شروع کیا اور ایل ای سی کے ساتھ متعدد مقامات پر فوجی تعینات کرنا شروع کئے جن میں فنگر ایریا، پینگونگ تس جھیل اور وادی گالوان شامل ہیں۔