واضح رہے کہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں یہ اعلان کیا ہے کہ حکومت این آر سی کو پورے ملک میں لانے کی تیاری کر رہی ہے۔ امیت شاہ کا دعوی ہے کہ اس سلسلے میں کسی بھی مذہب کے افراد کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
آسام میں این آر سی کے عمل کو دیکھتے ہوئے واضح طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی یقین دہانی کوئی معنیٰ نہیں رکھتی۔ آسام کے عوام پر یہ اجتماعی عذاب بن کر ٹوٹا تھا جو مہینوں تک جاری رہا اور اس نے ان کی زندگیاں تباہ کر کے رکھ دیں۔
جس کے بعد تقریباً بیس لاکھ ہندوستانیوں کو بے وطن بنا کر خوف اور مفلسی کی دلدل میں دکھیل دیا گیا۔ شہریوں کا قومی رجسٹر تیار کرنے کا اس کے علاوہ کوئی قابل افہام سبب نہیں ہے کہ 2014 کے بعد سے ملک میں آئے اقتصادی بحران سے لوگوں کے دھیان کو بھٹکایا جائے۔
این آر سی کے ساتھ ساتھ حکومت ایک اور متنازع بل شہریت ترمیمی بل لانے جا رہی ہے۔ یہ ایک ایسا بل ہے جو صرف مسلم پناہ گزینوں کو شہریت نہیں دینے کی بات کرتا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر یہ کھلا امتیاز سیکولرزم اور قانون کی نظر میں برابری کے آئینی اصولوں پر کھلا حملہ ہے۔ ساتھ ہی اس نے مذہب کی بنیاد پر امتیاز برتنے کے خلاف بین الاقوامی قوانین کا بھی مذاق اڑایا ہے۔
بدقسمتی سے پورے ملک میں اس قسم کے آمرانہ اقدامات کو لے کر ایک عام بے حسی اور بے توجہی دیکھی جا رہی ہے۔ حزب اختلاف یا دیگر سیکولر پارٹیوں کی طرف سے اس کے خلاف بہت زیادہ سوال نہیں اٹھائے گئے۔ پاپولر فرنٹ ملک کے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ ایسے اقدامات کو مسترد کریں اور شہریت کے حق اور ملک کے آئینی اقدار کی حفاظت کے لئے متحدہ جدوجہد کریں۔