تنظیم کے صدر سید جلال الدین ظفر نے کہا کہ، 'حیدرآباد میں کورونا وائرس سے ہونے والے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، موت کے بعد میت کو چھوڑ کر افراد خاندان خوف زدہ ہو کر راہ فرار اختیار کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ہماری ٹیم جس کسی کی موت کورونا سے ہو رہی ہے، ان کی میت کے آخری رسومات ہم انجام دے رہے ہیں۔ ابھی تک 35 سے زائد مسلم میتوں کی تدفین کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 5 ہندو نعشوں کی بھی آخری رسومات کر چکے ہیں۔'
جلال الدین اور ان کی ٹیم میت کو غسل، نماز جنازہ اور اس کے بعد تدفین کر رہے ہیں۔
جلال الدین ظفر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ، 'وہ کورونا سے انتقال کر گئے لوگوں کی میت سے خوفزدہ نہ ہوں۔ احتیاط کے ساتھ ان کی تدفین میں شریک ہو سکتے ہیں۔'
تدفین کے وقت احتیاط کے لیے سینائائزر کا چھڑکاؤ کر رہے ہیں اور پی پی ای کٹ پہن کر تدفین کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ کٹ کو قبرستان میں ہی آگ کے نظر کردیا جارہا ہے۔
شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ وادی سناء شاہین نگر میں کوٹ قبرستان قائم کیا ہیں، عام طور پر کسی بھی شخص کی تدفین کے لیے ساڑھے تین چار فٹ گہری قبر ہوتی ہے، لیکن کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں شخص کی تدفین کے لیے خبر کی گہرائی ساڑھے سات فٹ رکھی جا رہی ہے۔