حیدرآباد گورنمنٹ ہائی سکول اردو میڈیم کا قیام سن 1950 میں ہمایوں نگر، آصف نگر میں کرایہ کی عمارت میں عمل میں آیا ہائی اسکول میں 69 طلباء اور پرائمری میں 150 طلبہ ہیں یہ سب ایک ہی عمارت میں موجود ہے اطراف و اکناف اردو طبقہ قیام پذیر ہے اس عمارت کی چھت ٹینوں سے بنی ہے موسم بارش میں طلبہ کو چھٹی دی جاتی ہے۔
چھت سے پانی ٹپکتا ہے اسکول میں فرنیچر نام کی کوئی چیز نہیں ہے. چنانچہ طلبہ اپنے گھروں سے شطرنجیاں لا کر فرش پر بچھا لیتے ہیں فرش بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔
اسٹاف تو تعلیم کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہا ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر قابل رحم حالت میں ہے عمارت خستہ حالت میں ہے دیواروں کا پلاستر جگہ جگہ سے اکھڑ چکا ہے۔
چھتوں میں لوہے کے گیڈر سے پلاسٹر نکل چکا ہے اور چھت مخدوش حالات میں ہے پتہ نہیں یہ کب منہدم ہوجائے بعض جگہوں پر لکڑی کی چھت سے پلاسٹر نکل رہا ہے دیواروں کی جگہ ٹین شیڈ کو استعمال کیا گیا ہے۔
موسم گرما میں اس ٹین شیڈ میں گرمی سے طلباء کا حال کیا ہوتا ہوگا اس کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے بنچوں کے نام پر صرف لوہے کے پنجرے ہیں اور اس اسکول کو طنزیہ طور پر ڈبہ اسکول بھی کہا جاتا ہے یہ ہے ہماری حکومت کی اردو سے دلچسپی کی منہ بولتی تصویر۔
![undefined](https://s3.amazonaws.com/saranyu-test/etv-bharath-assests/images/ad.png)