ETV Bharat / state

تلنگانہ میں اردو میڈیم مدارس کا کوئی پرسان حال نہیں

ریاست تلنگانہ کے دار الحکومت حیدرآباد کے ہمایوں نگر ، آصف نگر میں سنہ 1950 میں قائم کیے گئے سرکاری ہائی سکول اردو میڈیم کی حالت اس قدر خستہ ہے کہ اس اسکول کا نام ہی 'ڈبہ اسکول' رکھا گیا ہے۔

author img

By

Published : Mar 6, 2019, 7:20 PM IST


حیدرآباد گورنمنٹ ہائی سکول اردو میڈیم کا قیام سن 1950 میں ہمایوں نگر، آصف نگر میں کرایہ کی عمارت میں عمل میں آیا ہائی اسکول میں 69 طلباء اور پرائمری میں 150 طلبہ ہیں یہ سب ایک ہی عمارت میں موجود ہے اطراف و اکناف اردو طبقہ قیام پذیر ہے اس عمارت کی چھت ٹینوں سے بنی ہے موسم بارش میں طلبہ کو چھٹی دی جاتی ہے۔

Urdu Medium

چھت سے پانی ٹپکتا ہے اسکول میں فرنیچر نام کی کوئی چیز نہیں ہے. چنانچہ طلبہ اپنے گھروں سے شطرنجیاں لا کر فرش پر بچھا لیتے ہیں فرش بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔

اسٹاف تو تعلیم کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہا ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر قابل رحم حالت میں ہے عمارت خستہ حالت میں ہے دیواروں کا پلاستر جگہ جگہ سے اکھڑ چکا ہے۔

چھتوں میں لوہے کے گیڈر سے پلاسٹر نکل چکا ہے اور چھت مخدوش حالات میں ہے پتہ نہیں یہ کب منہدم ہوجائے بعض جگہوں پر لکڑی کی چھت سے پلاسٹر نکل رہا ہے دیواروں کی جگہ ٹین شیڈ کو استعمال کیا گیا ہے۔

موسم گرما میں اس ٹین شیڈ میں گرمی سے طلباء کا حال کیا ہوتا ہوگا اس کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے بنچوں کے نام پر صرف لوہے کے پنجرے ہیں اور اس اسکول کو طنزیہ طور پر ڈبہ اسکول بھی کہا جاتا ہے یہ ہے ہماری حکومت کی اردو سے دلچسپی کی منہ بولتی تصویر۔

undefined


حیدرآباد گورنمنٹ ہائی سکول اردو میڈیم کا قیام سن 1950 میں ہمایوں نگر، آصف نگر میں کرایہ کی عمارت میں عمل میں آیا ہائی اسکول میں 69 طلباء اور پرائمری میں 150 طلبہ ہیں یہ سب ایک ہی عمارت میں موجود ہے اطراف و اکناف اردو طبقہ قیام پذیر ہے اس عمارت کی چھت ٹینوں سے بنی ہے موسم بارش میں طلبہ کو چھٹی دی جاتی ہے۔

Urdu Medium

چھت سے پانی ٹپکتا ہے اسکول میں فرنیچر نام کی کوئی چیز نہیں ہے. چنانچہ طلبہ اپنے گھروں سے شطرنجیاں لا کر فرش پر بچھا لیتے ہیں فرش بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔

اسٹاف تو تعلیم کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہا ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر قابل رحم حالت میں ہے عمارت خستہ حالت میں ہے دیواروں کا پلاستر جگہ جگہ سے اکھڑ چکا ہے۔

چھتوں میں لوہے کے گیڈر سے پلاسٹر نکل چکا ہے اور چھت مخدوش حالات میں ہے پتہ نہیں یہ کب منہدم ہوجائے بعض جگہوں پر لکڑی کی چھت سے پلاسٹر نکل رہا ہے دیواروں کی جگہ ٹین شیڈ کو استعمال کیا گیا ہے۔

موسم گرما میں اس ٹین شیڈ میں گرمی سے طلباء کا حال کیا ہوتا ہوگا اس کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے بنچوں کے نام پر صرف لوہے کے پنجرے ہیں اور اس اسکول کو طنزیہ طور پر ڈبہ اسکول بھی کہا جاتا ہے یہ ہے ہماری حکومت کی اردو سے دلچسپی کی منہ بولتی تصویر۔

undefined
Intro:ریاست تلنگانہ میں اردو میڈیم مدارس کا حشر برا ہو چکا ہے


حیدرآباد - گورنمنٹ ہائی سکول اردو میڈم کا قیام اور 1950عیسوی میں ہمایونگر آصف نگر میں کرایہ کی عمارت میں عمل میں آیا ہائی اسکول میں 69 طلباء پرائمری میں 150 طلبہ ہے یہ سب ایک ہی عمارت میں موجود ہے اطراف و اکناف اردو طبقہ قیام پذیر ہے اس عمارت کی چھت تینوں کی بنی ہے موسم بارہ میں طلبہ کو چھٹی دی جاتی ہے.
چھت سے پانی ٹپکتا ہے اسکول میں فرنیچر نام کی کوئی چیز نہیں ہے. چنانچہ طلبہ اپنے گھروں سے شطرنجیاں لا کر فرش پر بچھا لیتے ہیں فرش بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکا اسٹاف تو تعلیم کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہا ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر قابل رحم حالت میں ہے عمارت خستہ حالت میں ہے دیواروں کا پلستر جگہ جگہ سے اکھڑ چکا ہے چھتوں میں لوہے کے گیڈر سے پلاسٹر نکل چکا ہے اور چھت مخدوش حالات میں ہے پتہ نہیں یہ کب منہدم ہوجائے بعض جگہوں پر لکڑی کی چھت سے پلاسٹر نکل رہا ہے دیواروں کی جگہ ٹین شرٹ کو استعمال کیا گیا ہے موسم گرما میں اس ٹین شرٹ میں گرمی سے طلباء کا حال کیا ہوتا ہوگا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے بنچوں کے نام پر صرف لوہے کے پنجرے واقع ہے اور اس اسکول کو طنزیہ طور پر ڈبہ اسکول بھی کہا جاتا ہے یہ ہے ہماری حکومت کی اردو سے دلچسپی کی منہ بولتی تصویر
. بائٹ رضوان اللہ ہیڈ ماسٹر
بائٹ طالبہ


Body:ریاست تلنگانہ میں اردو میڈیم مدارس کا حشر برا ہو چکا ہے


حیدرآباد - گورنمنٹ ہائی سکول اردو میڈم کا قیام اور 1950عیسوی میں ہمایونگر آصف نگر میں کرایہ کی عمارت میں عمل میں آیا ہائی اسکول میں 69 طلباء پرائمری میں 150 طلبہ ہے یہ سب ایک ہی عمارت میں موجود ہے اطراف و اکناف اردو طبقہ قیام پذیر ہے اس عمارت کی چھت تینوں کی بنی ہے موسم بارہ میں طلبہ کو چھٹی دی جاتی ہے.
چھت سے پانی ٹپکتا ہے اسکول میں فرنیچر نام کی کوئی چیز نہیں ہے. چنانچہ طلبہ اپنے گھروں سے شطرنجیاں لا کر فرش پر بچھا لیتے ہیں فرش بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ چکا اسٹاف تو تعلیم کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری بخوبی انجام دے رہا ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر قابل رحم حالت میں ہے عمارت خستہ حالت میں ہے دیواروں کا پلستر جگہ جگہ سے اکھڑ چکا ہے چھتوں میں لوہے کے گیڈر سے پلاسٹر نکل چکا ہے اور چھت مخدوش حالات میں ہے پتہ نہیں یہ کب منہدم ہوجائے بعض جگہوں پر لکڑی کی چھت سے پلاسٹر نکل رہا ہے دیواروں کی جگہ ٹین شرٹ کو استعمال کیا گیا ہے موسم گرما میں اس ٹین شرٹ میں گرمی سے طلباء کا حال کیا ہوتا ہوگا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے بنچوں کے نام پر صرف لوہے کے پنجرے واقع ہے اور اس اسکول کو طنزیہ طور پر ڈبہ اسکول بھی کہا جاتا ہے یہ ہے ہماری حکومت کی اردو سے دلچسپی کی منہ بولتی تصویر
. بائٹ رضوان اللہ ہیڈ ماسٹر
بائٹ طالبہ


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.