حیدرآباد: ٹی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کلواکنٹلہ کویتا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع پر جنسی زیادتی اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کے مجرمین کی رہائی در اصل اس مبارک دن کو داغدار کرنے کے مترادف ہے۔ جب کہ مرکزی حکومت نے خود ریاستی حکومتوں کو جون 2022 میں رہنمایانہ خطوط روانہ کیے تھے جس میں جنسی زیادتی کرنے اور عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کو معافی کے اہل نہیں مانا گیا ہے۔
-
रेप और हत्या के घृणित अपराधियों को आज़ादी के अमृत महोत्सव में छोड़ना इस पवित्र दिन को कलंकित करने वाला फ़ैसला है। जबकि केंद्र सरकार ने खुद जून 2022 में राज्य सरकारों को जो गाइडलाइन भेजी है,उसमें बलात्कारियों और आजीवन कारावास पाए दोषियों को क्षमादान के योग्य नहीं है #BilkisBano
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) August 18, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">रेप और हत्या के घृणित अपराधियों को आज़ादी के अमृत महोत्सव में छोड़ना इस पवित्र दिन को कलंकित करने वाला फ़ैसला है। जबकि केंद्र सरकार ने खुद जून 2022 में राज्य सरकारों को जो गाइडलाइन भेजी है,उसमें बलात्कारियों और आजीवन कारावास पाए दोषियों को क्षमादान के योग्य नहीं है #BilkisBano
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) August 18, 2022रेप और हत्या के घृणित अपराधियों को आज़ादी के अमृत महोत्सव में छोड़ना इस पवित्र दिन को कलंकित करने वाला फ़ैसला है। जबकि केंद्र सरकार ने खुद जून 2022 में राज्य सरकारों को जो गाइडलाइन भेजी है,उसमें बलात्कारियों और आजीवन कारावास पाए दोषियों को क्षमादान के योग्य नहीं है #BilkisBano
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) August 18, 2022
اس کے باوجود گجرات کی بی جے پی حکومت نے پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں اور ان کی تین سالہ بچی کے قاتلوں کو معافی دے کر وحشیانہ سوچ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ یہ قانون و انصاف کی روح اور مکمل طور پر انسانیت کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ایک عورت ہونے کے ناطے بلقیس بانو کے درد اور خوف کو محسوس کر سکتی ہیں۔ جیل سے باہر آتے ہی زانیوں اور قاتلوں کی جس طرح عزت کی گئی، وہ مہذب معاشرے کے منہ پر تھپڑ ہے۔ اس خطرناک روایت کو شروع سے ہی روکنا اشد ضروری ہے۔
اس شرمناک فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے تاکہ شہریوں کا قانون پر سے اعتماد نہ اٹھ جائے اور نربھیا کیس جیسے مزید کیسز نہ ہو اور کوئی بھی خاتون بلقیس بانو کی طرح متاثر نہ ہو۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے از خود نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔ TRS Leader K Kavitha seeks SC intervention in Bilkis Bano Case
یہ بھی پڑھیں: AIMIM on Bilkis Bano Case جنسی زیادتی کے قصورواروں کی رہائی بی جے پی کی ذہنیت کا عکاس