تلنگانہ کے وزیر صحت نے اس بات کا اعلان کیا کہ نجی ہسپتالوں اور لیب کی من مانی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے ٹیسٹ کی رقم متعین کردی اور پابند کیا کہ متعینہ رقم سے زیادہ رقم وصول نہ کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق ہسپتالوں اور لیب میں کورونا وائرس جانچ کے لیے 2200 روپے، آئسولیشن وارڈ کے لیے 4,000 روپے، وینٹی لیٹر کے بغیر آئی سی یو کے لیے 7500 روپے اور وینٹلیٹر والے آئی سی یو کے لیے 9000 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے سے عوام مایوس جبکہ اپوزیشن برہم ہے اور حکومت کو اپنے فیصلے سے دستبردار ہونے کا پرزور مطالبہ کیا۔
ایک مقامی شہری نے حکومت کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کے باعث لوگ گزشتہ تین ماہ سے بیروزگار ہیں ابھی حالات سنبھلے بھی نہیں ہیں اس دوران حکومت کا یہ فیصلہ مایوس کن ہے۔
انہوں نے وزیر صحت اور وزیراعلیٰ سے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔
تلنگانہ سوشلسٹ پارٹی آف انڈیا کی رکن لبنیٰ ثروت نے حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عالمی وباء کے دوران حکومت کو عوام کی صحت کی فکر کے بجائے منافع کی فکر ہے اور نجی اسپتالوں اور لیب کو منافع پہنچاتے ہوئے فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے حکومت نے یہ فیصلہ کیا جو دنیا کے کسی اور ملک یا ریاست نے نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ریاست آندھرا پردیش و دیگر ٘پڑوسی ریاستیں روزانہ پندرہ تا بیس ہزار سے افراد کی جانچ کر رہی ہے اسی لیے تلنگانہ حکومت اپنا فیصلہ واپس لے بصورت دیگر سوشل میڈیا پر حکومت کی پالیسی کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔