واناپارتھی میں پولیس کانسٹیبل کو ایک شخص کو سرعام کچلنے کے الزام میں معطل کردیا۔
واناپارتھی کے رہنے والے کرشنا نے الزام لگایا کہ 'کانسٹیبل نے اسے نیچے دھکیل دیا اور لات مار دی یہاں تک کہ اس کے نابالغ بیٹے نے اپنے والد سے معافی مانگنے کی التجا کی'۔
واناپارتھی پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) اپوروا راؤ نے کہا ہے کہ 'اہلکار اور عام آدمی کے مابین لاک ڈوان کی خلاف ورزی کے سلسلے میں جھگڑا ہوا تھا، جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ہم نے کارروائی کی ہے اور کانسٹیبل اشوک کو معطل کردیا ہے'۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب حیدرآباد کا رہائشی مرلی کرشنا اپنے بیٹے کے ساتھ اپنی بائک پر سفر کر رہا تھا اور پولیس نے اسے روک لیا اور لاک ڈاؤن کے باوجود باہر نکلنے پر اس سے پوچھ گچھ کی۔
اس سنگین واقعہ کے بارے مں بیان کرتے ہوئے مرلی کرشنا نے کہا ہے کہ 'چونکہ یہ لاک ڈاؤن کا وقت تھا، اس لئے میں اپنے کنبہ کے ساتھ رہنے کے لئے آبائی مقام واناپارتھی آیا ہوا تھا۔ گذشتہ شام تقریبا 5.10 بجے میں اپنے بیٹے کے ساتھ باہر چلا گیا۔ جس لمحے ہم بس اسٹینڈ کے قریب پہنچے، اس وقت پولیس والوں نے مجھے روکا اور مجھ سے پوچھ گچھ کی۔ میں نے فوری طور پر معافی مانگ لی اور کہا کہ میں اس طرح دوبارہ باہر نہیں نکلوں گا'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'ایک اور کانسٹیبل تھا، جو سول ڈریس میں تھا۔ وہ میرے پاس آکر جارحانہ انداز میں میرے موٹرسائیکل کی چابیاں چھین لیں'۔
مرلی کا کہنا ہے کہ ' مجھے اس پولیس اہلکار نے بتایا کہ میری گاڑی کے بہت سارے جرمانے زیر التوا ہیں۔ میں نے اس سے کہا کہ میں بہت دنوں سے گاڑی کو استعمال نہیں کر رہا تھا۔ میں نے وعدہ کیا کہ اسے جلد سے جلد ادا کردوں گا۔ میں نے اس سے بھی التجا کی کہ مجھے جانے دو'۔
کرشنا نے الزام لگایا کہ 'کانسٹیبل نے اسے نیچے دھکیل دیا اور لات مار دی یہاں تک کہ اس کے نابالغ بیٹے نے اپنے والد سے معافی مانگنے کی التجا کی'۔
کرشنا کے بیٹے نے بتایا کہ وہ اور اس کے والد دودھ خریدنے باہر گئے تھے اور پولیس نے انہیں ایک چیک پوسٹ پر روک لیا۔ وہاں سے واپس لوٹتے وقت ایک سفید رنگ کی ٹی شرٹ زیب تن کیے ہوئے شخص نے ہماری گاڑی کو چیک پوسٹ پر روکا۔ اس نے گاڑی کے اندراج نمبر پر چالان چیک کیے اور اس کے بعد مارنا شروع کیا'۔۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور وزیر کے ٹی راما راؤ کے نوٹس میں بھی آگیا جنہوں نے کانسٹیبل کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔