بتایا جاتا ہے کہ حلیم کو حیدرآباد کے نظام کی حفاظت میں مامور عرب سپاہی پکایا کرتے تھے جس سے یہ کھانا حیدرآباد میں بہت زیادہ مقبول ہُوا۔ بنیادی طور پر حلیم کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ایک حلیم وہ ہے جس میں گوشت، دلیہ اور دیگر مصالحے جات ڈالے جاتے ہیں۔ دوسری قسم میں تین سے چار طرح کی دالیں بھی شامل کی جاتی ہیں۔
روایتی طور پر حلیم باریک پسی ہوئی ہوتی ہے لیکن بہت سے لوگ گوشت میں ریشوں کو پسند کرتے ہیں۔
بنیادی طور پر حلیم مین کورس کا حصہ ہوتا ہے لیکن حیدرآباد میں اسے بطور اسٹارٹر اور رمضان المبارک میں افطار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کی قیمت 60 روپے سے لے کر 300 روپے تک ہوتی ہے۔
حیدرآباد میں عام طور پر یہ رمضان کے مہینہ میں جگہ جگہ دستیاب ہوتا ہے۔ حلیم کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسے حیدرآباد سے مخلتف ممالک میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔
حلیم کو پکانے کے لیے اینٹ اور لال مٹی سے بنی خاص طرز کی بھٹی بنائی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں دنیا کا جدید ترین ساؤنڈ سسٹم نصب
ایک اندازہ کے مطابق رمضان المبارک میں حیدرآباد میں حلیم کا کاروبار تقریباً 800 کروڑ ہے۔ کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد حلیم کا کاروبار متاثر ہوا ہے لیکن اس کے شوقین ملک میں جہاں کہیں بھی ہوں وہ حلیم کا ذائقہ ضرور لیتے ہیں۔