سماجی کارکن آصف حسین سہیل نے کہا کہ مسلمانوں کی نسل کشی مختلف شکلوں میں منصوبہ بند طریقے سے کی جا رہی ہے اور اسے انجام دیا جا رہا ہے جیسے کہ ہجومی تشدد، نوجوانوں کو گھروں سے اٹھانا، گوشت کی خرید و فروخت کا بائیکاٹ، حجاب کی لڑائی، مسلمانوں کی املاک کی توڑ پھوڑ، خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی وغیرہ۔ مسلمانوں کے خلاف مظالم ختم نہیں ہورہے ہیں اور ان پر کئی طرح کے جھوٹے الزامات لگائے جارہے ہیں۔ Protest in Hyderabad Against 'Atrocities' over Muslims
'غریب مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسلمانوں کو فسادی بتا کر گھروں کوتوڑا جا رہا ہے۔ کیسس بک کیے جارہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ اگرہم زندہ قوم ہیں تو ہم کواحتجاج کرنا چاہیے۔ اب ظلم حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کئی طرح کے جھوٹے کیسز بک کیے جارہے ہیں۔ سنگھ پریوار کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہورہی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں:Protest in Kolkata: مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج
انھوں نے کہا 'بلڈوزر کی سیاست بند ہونا چاہئے۔آزادی کے 75 سال بعد بھی بھارت میں مسلمان آزاد نہیں ہے۔ مسلمانوں پر مظالم انگریزوں کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہیں۔ 'ہمارے ساتھ آزادی کے دن سے ہی خراب سلوک کیا جا رہا ہے ۔ ہم نے بھی اس ملک کی خاطر جنگ لڑی تھی اور جانیں بھی دی تھیں۔ یہ ہمارا بھی وطن ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف انڈیا فوری مداخلت کرے اور صورتحال کو باہر نکلنے سے پہلے ہی سنبھالے۔ اگر اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جائے تو بھارت پوری دنیا کے سامنے شرمندہ ہوگا۔' آصف حسین کاکہنا ہے کہ ہم کسی کو صرف سیاسی فائدے کے لیے امن اور ہم آہنگی کو تباہ کرنے نہیں دیں گے۔ یہ احتجاج پورے بھارت میں کیا جائے گا۔ ہمیں دیگر کمیونٹیز کی بھی حمایت حاصل ہے۔'