عرضی گزار کی طرف سے وکیل سی پربھاکر نے دلائل پیش کیے۔ ان دلائل پر ہائیکورٹ نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ 67 کے مطابق روڈ ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ریاستی حکومت کے حدود میں آتا ہے۔
سی پربھاکر نے اس پر کہا کہ آر ٹی سی کو پرائیویٹ ادارہ کی طرح چلانے کا حق ریاستی حکومت کو ہے تاہم موٹر وہیکل ایکٹ کی دفعہ 102 کے مطابق کسی بھی قسم کی ترمیم کی اطلاع آر ٹی سی کو دی جانی چاہئے۔ آر ٹی سی کی روٹس کی نجی کاری کے مسئلہ پر ہائی کورٹ کی ہدایت پر چیف سکریٹری سی کے جوشی نے جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آر ٹی سی کی 5100 بسوں کی روٹس کی نجی کاری کے سلسلہ میں ریاستی کابینہ کی جانب سے لیا گیا فیصلہ راز میں رکھا گیا ہے۔ ان تفصیلات کو فراہم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کا فیصلہ کا عمل مکمل نہیں ہے۔ سرکاری احکام کی اجرائی سے پہلے اس میں ترمیم کا امکان ہے۔ اس سلسلہ میں تفصیلی جی او جاری کیا جائے گا۔ اس معاملہ کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔