کارباپینمس کو مختلف انفیکشن یا مہلک مرض کے علاج میں آخری سہارے کے طور پر اینٹی بائیوٹکس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں شعبہ سیول انجینئر کے پروفیسر ٹی ششی دھر نے ریسرچ اسکالر راجیو رنجن کے ساتھ ملکر حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں واقع جھیلوں اور مختلف آبی ذخائر کے پانی کے نمونے جمع کئے، جن میں این ڈی ایم۔1 جین پر مشتمل بیکٹریا کی موجودگی پائی گئی۔
انہوں نے منجیرا ڈیم، سنگور ڈیم، منجیرا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، عمبرپیٹ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے علاوہ دیگر 13 جھیلوں جیسے درگم چیرو، امین پور، عثمان ساگر، الوال، حسین ساگر، مومن پیٹ، سرونگر، فاکس ساگر، حمایت ساگر، کنڈی، میرعالم ٹینک، ناگول اور سفیل گوڑہ سے پانی کے نمونے جمع کئے۔
جمع کئے گئے تمام نمونوں میں مہلکت بیکٹریا کی موجودگی کا پتہ چلا۔ پروفیسر ششی دھر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ تمام نمونوں میں این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر میں اس طرح کے بیکٹریاں کی موجودگی انتہائی خطرناک ہے۔ این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا انسانوں میں انفکشن کا سبب بن سکتے ہیں جس کا علاج مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوسکتا ہے اور اس سے جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔