ETV Bharat / state

حیدرآباد کی جھیلوں میں مہلک بیکٹریا کی موجودگی باعثِ تشویش - etv bharat urdu

حیدرآباد کی جھیلوں اور آبی ذخائر میں مختلف قسم کی دھاتیں اور آلودہ مادوں کے علاوہ مہلک بیکٹریا بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اس مہلک بیکٹریا میں این ڈی ایم۔1 جین موجود ہے جو انہیں اینٹی بائیوٹکس کے بیشتر اقسام سے مزاحمت فراہم کرتا ہے جسے کارباپینمس (carbapenems) کے طور پر جانا جاتا ہے۔

Presence of deadly bacteria in the lakes of Hyderabad is a matter of concern
حیدرآباد کی جھیلوں میں مہلک بیکٹریا کی موجودگی تشویش کا باعث
author img

By

Published : Mar 17, 2021, 7:13 PM IST

Updated : Mar 17, 2021, 9:57 PM IST

کارباپینمس کو مختلف انفیکشن یا مہلک مرض کے علاج میں آخری سہارے کے طور پر اینٹی بائیوٹکس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں شعبہ سیول انجینئر کے پروفیسر ٹی ششی دھر نے ریسرچ اسکالر راجیو رنجن کے ساتھ ملکر حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں واقع جھیلوں اور مختلف آبی ذخائر کے پانی کے نمونے جمع کئے، جن میں این ڈی ایم۔1 جین پر مشتمل بیکٹریا کی موجودگی پائی گئی۔

حیدرآباد کی جھیلوں میں مہلک بیکٹریا کی موجودگی باعثِ تشویش

انہوں نے منجیرا ڈیم، سنگور ڈیم، منجیرا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، عمبرپیٹ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے علاوہ دیگر 13 جھیلوں جیسے درگم چیرو، امین پور، عثمان ساگر، الوال، حسین ساگر، مومن پیٹ، سرونگر، فاکس ساگر، حمایت ساگر، کنڈی، میرعالم ٹینک، ناگول اور سفیل گوڑہ سے پانی کے نمونے جمع کئے۔

جمع کئے گئے تمام نمونوں میں مہلکت بیکٹریا کی موجودگی کا پتہ چلا۔ پروفیسر ششی دھر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ تمام نمونوں میں این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر میں اس طرح کے بیکٹریاں کی موجودگی انتہائی خطرناک ہے۔ این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا انسانوں میں انفکشن کا سبب بن سکتے ہیں جس کا علاج مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوسکتا ہے اور اس سے جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

کارباپینمس کو مختلف انفیکشن یا مہلک مرض کے علاج میں آخری سہارے کے طور پر اینٹی بائیوٹکس میں استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں شعبہ سیول انجینئر کے پروفیسر ٹی ششی دھر نے ریسرچ اسکالر راجیو رنجن کے ساتھ ملکر حیدرآباد اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں واقع جھیلوں اور مختلف آبی ذخائر کے پانی کے نمونے جمع کئے، جن میں این ڈی ایم۔1 جین پر مشتمل بیکٹریا کی موجودگی پائی گئی۔

حیدرآباد کی جھیلوں میں مہلک بیکٹریا کی موجودگی باعثِ تشویش

انہوں نے منجیرا ڈیم، سنگور ڈیم، منجیرا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، عمبرپیٹ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے علاوہ دیگر 13 جھیلوں جیسے درگم چیرو، امین پور، عثمان ساگر، الوال، حسین ساگر، مومن پیٹ، سرونگر، فاکس ساگر، حمایت ساگر، کنڈی، میرعالم ٹینک، ناگول اور سفیل گوڑہ سے پانی کے نمونے جمع کئے۔

جمع کئے گئے تمام نمونوں میں مہلکت بیکٹریا کی موجودگی کا پتہ چلا۔ پروفیسر ششی دھر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ تمام نمونوں میں این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا کا پتہ چلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آبی ذخائر میں اس طرح کے بیکٹریاں کی موجودگی انتہائی خطرناک ہے۔ این ڈی ایم۔1 جین کے حامل بیکٹریا انسانوں میں انفکشن کا سبب بن سکتے ہیں جس کا علاج مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوسکتا ہے اور اس سے جانی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔

Last Updated : Mar 17, 2021, 9:57 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.