پولیس میں شکایت باوجود مدد نہ ملنے سے مایوس پاپا لال اور ان کے خاندان نے وزیر داخلہ محمد محمود علی سے ملاقات کرتے ہوئے انصاف کی درخواست کی۔
پاپا لال نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ثانیہ فاطمہ کی پرورش سے ناراض ان کے محلے والے ثانیہ کے کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے ہراساں کررہے ہیں اور لڑکی کے سامنے غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں جس کی شکایت پولیس میں کی گئی لیکن پولیس نے کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں اسی لیے انہوں نے وزیر داخلہ انصاف مانگا ہے۔
واضح رہے کہ 'ثانیہ فاطمہ پاپا لال کو سنہ 2007 کے بم دھماکوں میں ملی تھی اس وقت وہ محض 5 برس کی تھیں، بے اولاد پاپا لال بچی(ثانیہ فاطمہ) کو اپنے ساتھ گھر لائے اور اس کی پرورش شروع کردی۔
اس دوران انہوں نے ثانیہ کے حقیقی ماں باپ کی تلاش بھی کی لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود ماں باپ نہ ملنے پر اسے اپنے پاس ہی رکھ لیا اور اس کی پرورش کی۔
پاپا لال کی اہلیہ جئے شری، ثانیہ کو بابرکت بتاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ 'ثانیہ کی آمد سے ان کی گود بھر گئی اور انہیں اولاد ہوئی اس کے باوجود اس جوڑے کی ثانیہ کے تئیں محبت میں کوئی فرق نہیں آیا اور آج بھی ثانیہ ان کی لاڈلی ہے نیز خاندان میں گھل مل گئی ہے۔
ثانیہ کی پرورش پر محلے کے شر پسند افراد کی جانب سے وہ خوفزدہ ہیں اسی لیے ثانیہ نے وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ سے اپنے اہل خانہ کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔