دھرمیندر پردھان نے کہا کہ' دیگر مسلم ممالک نے ایسا کیوں نہیں کیا کیوںکہ وہ جانتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور وہ اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔'
دھرمیندر پردھان آج حیدرآباد میں سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی کے بورڈ رکن میں سکریٹری سوسائٹی جناب ظفر جاوید سے اقلیتوں کے درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور قطر کا دورہ کیا۔ جہاں کسی نے بھی کشمیر کے مسئلہ پر کسی قسم کا اعتراض یا احتجاج نہیں کیا۔
اس موقع پر ظفر جاوید نے مرکزی وزیر سے کہا کہ' بھارت کے لوگوں کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ آیا کشمیر کے مسئلہ پر مسلم ممالک یا پاکستان کا ردعمل کیا ہے‘ وہ تو صرف کشمیر میں امن چاہتے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے صرف کشمیر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ بعض ریاستوں کو جنہیں خصوصی موقف حاصل ہے‘ ان سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی۔ کشمیر کے عوام مسلسل 49 روز سے کرفیو میں ہے‘ جہاں غذائی اشیاء، ادویات کی قلت ہیں‘ بیرونی دنیا سے ان کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر بھارت کی ساکھ اس سے متاثر ہوگی جس پر مرکزی وزیر نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو سیاسی آزادی اور حقوق حاصل نہیں تھے۔وہاں کسی قسم کے انسانی حقوق کی پامالی نہیں کی گئی۔ وہاں حالات معمول کے مطابق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ' 14پولیس اسٹیشنز کے حدود میں کرفیو نہیں بلکہ دفعہ 144 نافذ ہے۔ جہاں تک ناگالینڈ، منی پور، میزورم کا تعلق ہے وہاں دفعہ 371 مستقل ہے۔ جبکہ کشمیر میں 370 عارضی دفعہ تھی۔'
ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا کہ' بین الاقوامی تیل کی قیمت میں اضافہ کا اثر صارفین پر ہوگا اور پٹرولیم پر فی لیٹر 6روپئے اضافہ ہوگا۔ '
پردھان نے امید ظاہر کی کہ ملک کے حالات کو پُرامن رکھنے میں اقلیتوں کا تعاون حاصل رہے گا۔
اس موقع پر جناب محمد جعفر چیرمین نظام گروپ، ڈاکٹر بشیر احمد ڈائرکٹر مفخم جاہ کالج اور ڈاکٹر سید فرحت اللہ حسینی، جناب شہباز احمد بھی موجود تھے۔ جبکہ بی جے پی لیڈران ڈاکٹر لکشمن، اندرسین ریڈی اور رام چندر راؤ بھی موجود تھے۔