ریاستی حکومت کی جانب سے چھٹویں تا آٹھویں جماعتوں کے اسکولوں کی باضابطہ کلاسس کے آغاز کے اعلان کے ساتھ ہی دونوں شہروں حیدرآباد اور سکندرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے دیگر اضلاع میں حکومت کے خلاف ناراضگی پیدا ہونے لگی ہے اور کہا جارہاہے کہ ریاستی حکومت اپنے موقف سے انحراف کرتے ہوئے طلبہ کی زندگیوں سے کھلواڑ کی مرتکب ہورہی ہے۔
حکومت تلنگانہ کی جانب سے محکمہ تعلیم اور ماہرین تعلیم کی جانب سے پیش کردہ سفارشات اور تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد اسکولوں میں چھٹویں تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کے لئے باضابطہ کلاسس کے آغاز کے فیصلہ اور اعلان کے ساتھ ہی بیشتر نجی اسکولوں نے کورونا وائرس کے اصولوں کے ساتھ کلاسس کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے لیکن تمام اسکولوں سے اس بات کی تاکید کی جارہی ہے کہ صرف والدین کا اجازت نامہ نہیں بلکہ ساتھ میں مکمل فیس بھی جمع کروائی جائے تب ہی طلبہ کو کلاسس میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ احکام میں واضح کیا گیا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں یکم فروری سے نویں اور دسویں جماعت کے آغاز کے لئے جو رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے ہیں ان رہنمایانہ خطوط کا اطلاق اس فیصلہ پر بھی ہوگا۔
حکومت کے احکامات کے مطابق تمام اسکول انتظامیہ کو اسکول میں باضابطہ تعلیم کے ساتھ ساتھ آن لائن کلاسس کے اہتمام کو بھی لازمی کیا جانا چاہئے کیونکہ جن طلبہ کو والدین اسکول روانہ کرنے کے حق میں نہیں ہیں ان طلبہ کا سلسلہ تعلیم بھی جاری رہے اور سالانہ امتحان میں وہ طلبہ بھی شرکت کرسکیں جو باضابطہ کلاسس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں۔
ریاست تلنگانہ میں اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کی مختلف تنظیموں کی جانب سے حکومت کے فیصلہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کو دیکھنے کے باوجود سیاسی مفادات کے حصول کے لئے اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اسکولوں کی کشادگی کا مطالبہ کر رہے اسکول انتظامیہ مجوزہ تلنگانہ قانون ساز کونسل کے انتخابات میں برسراقتدار جماعت کی تائید کریں۔
اولیاء طلبہ اور سرپرستوں کی تنظیموں کے ذمہ داروں نے کہا کہ جب حکومت واضح طور پر یہ کہہ رہی ہے کہ والدین سے اجازت نامہ حاصل کرتے ہوئے باضابطہ کلاسس میں شرکت کی جائے تو اس سے واضح ہورہا ہے کہ ریاستی حکومت کسی بھی طرح کے ناگہانی واقعہ کی صورت میں اپنا دامن جھاڑنے کی حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔