حیدرآباد: گنبدان قطب شاہی کے احاطہ میں 500 سالہ قدیم مسجد طیبہ ہے جو خستہ حالی کا شکار ہے اور مسجد کے مینار بوسیدہ ہوچکے ہیں جب کہ مسجد کی دیواریں بھی انتہائی کمزور ہوچکی ہیں۔ بارش کی وجہ سے پانی مسجد کے اندرونی حصہ میں داخل ہوجاتا ہے۔ تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع گنبدان قطب شاہی کے احاطہ میں مسجد طیبہ واقع ہے جہاں بڑی تعداد میں مسلمان پانچ وقت کی نماز ادا کرنے کے لیے آتے ہیں لیکن محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے مصلیان کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
مسجد طیبہ میں پانچ وقت نماز باجماعت ادا کی جاتی ہے اور بڑی تعداد میں مصلی نماز ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر جمعہ اور رمضان کے موقع پر مصلیوں کی بڑی تعداد یہاں نماز ادا کرتی ہے۔ مسجد کے مصلیوں نے محکمہ آثار قدیمہ پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مصلیوں کے مطابق محکمہ کی جانب سے مسجد کے راستہ کو بند کردیا گیا اور مسجد کا صحن ناہموار کردیا گیا جس سے نمازیوں کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ مقامی لوگوں نے محکمہ پر مسجد میں نماز ادا کرنے میں رکاوٹ پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
اس سلسلہ میں مسجد کے مصلیوں نے عہدیداوں سے شکایت کرنے محکمہ کے دفتر پہنچے تو وہاں ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔ مصلیوں نے مسجد طیبہ کے راستہ کو کھولنے کا محکمہ سے مطالبہ کیا۔ مسجد کے ذمہ داروں نے بتایا کہ مسجد کے احاطہ میں شیڈ ڈالنے، فرش کرنے اور بیت الخلا تعمیر کرنے کےلیے محکمہ کی جانب اجازت نہیں دی جارہی ہے، جس سے مصلیوں کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے آغا خان ٹرسٹ اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے مسجد کی تزئین نو اور آہک پاشی کے چھت کی مرمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Qutub Shahi Mosque in Hyderabad: حیدرآباد میں قطب شاہی دور کی قدیم مسجد کی خستہ حالی
واضح رہے کہ عید کے موقع پر عیدگاہ گنبدان قطب شاہی ہزاروں مسلمان عید کی نماز ادا کرتے ہیں۔ احاطہ گنبدان قطب شاہی میں 22 سے زائد مساجد ہیں تاہم صرف 2 مساجد میں ہی پانچ وقت نماز ادا کی جاتی ہے-