ریاست تلنگانہ میں پٹرول کی قیمت 96.6 روپے فی لیٹر ہوچکی ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمت 88.31 فی لیٹر ہے۔ان بڑھتی قیمتوں کے سبب عام عوام کی زندگی مفلوج ہوچکی ہے اور چھوٹے کاروباری پرشان حال ہوچکے ہیں۔ آٹو رکشا سے لے کر کار اور ٹرانسپورٹ کے کاروباری ان قیمتوں کے اضافے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ٹرانسپورٹ میں کام کرنے والے ڈرائیور بے روزگار ہوگئے ہیں۔
عوام نے ان بڑھتی قیمتوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان قیمتوں سے سب سے زیادہ تکلیف عام عوام کو ہی ہوگی، امیروں کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔حکومت کو ایکسائز ڈیوٹی کم کرنی چاہیے۔چاہے وہ ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت، اگر ان دونوں کو دوبارہ اقتدار میں آنا ہے تو انہیں عوام کو سہولیات فراہم کرنی پڑے گی۔کیونکہ امیروں سے زیادہ غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی بڑھ چڑھ کر ووٹ دیتے ہیں۔حکومت کو درمیانہ اور غریب طبقے کو راحت دینے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
آٹو رکشا چلانے والوں کی روزانہ 300 تا 400 روپے کی آمدنی ہوتی تھی، لکین پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ان کی آمدنی بہت کم ہوچکی ہیں۔
عوام نے مرکزی و ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کیے گئے اضافہ کو کم کیا جائے۔
آٹو رکشا ڈرائیور کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمت آسمان چھو رہی ہے۔ہم آٹو کا کیرایہ بھی نہیں بڑھا سکتے۔ان قیمتوں سے سب سے زیادہ پریشان ہم ہیں۔اگر حکومت ہم سے پیٹرول اور ڈیزل کی اتنی قیمت وصول کریگی تو ہمارے پاس بچے گا کیا۔
وہیں پیٹرول خریدنے آئے لوگوں کا کہنا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومت کو مل کر اس موضوع پر بات کرنی ہوگی۔مرکزی حکومت ریاست سے تقریبا 33 فیصد ویٹ لیتی ہے، اگر اسکو کم کردیا جائے تو اس سے ہمیں تھوڑی آسانی ہوگی۔بات صرف پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا نہیں ہے، بلکہ ان قیمتوں سے دوسری ضروری اشیاؤں کی قیمتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ان قیمتوں میں اضافہ ہونے کے بعد سے سبزی اور دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔غریب عوام نہ تو گاڑی چلا پائے گا اور نہ ہی اپنی بھوک مٹا پائے گا۔متوسط طبقہ تو پریشان ہے ہی لیکن اس سے سب سے زیادہ پریشانی غربیوں کو ہوگی۔اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت مل کر اس پر ضروری فیصلہ لے اور عام عوام کے کندھوں سے اس بوجھ کو ہلکا کرے۔