ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے سعید آباد علاقہ سے تعلق رکھنے والے 75 سالہ سید نصرالدین وقار گذشتہ سات سالوں سے لکڑی کے ٹکڑوں سے اسلامی اہمیت کے حامل مقامات، تاریخی مقامات سمیت دیگر چیزوں کی نقاشی کر تے ہیں۔
سید نصرالدین وقار اس سے قبل سعودی عرب میں واقع شاہ فیصل لائبری میں بطور لائبریریئن اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مذکورہ ملازمت سے سبدکدوشی کے بعد انہوں نے باضابطہ طورپر نقاشی کا فن سیکھا اور اس کے بعد سے ہی وہ اس کام سے جڑے ہیں۔
سید نصرالدین وقار شاہ فیصل لائبریری میں خانہ کعبہ کی آویزاں 200 سالہ قدیم، مدینہ منورہ، صفا مروہ سمیت دیگر چیزوں کا ماڈل تیار کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اب تک وہ 200 سے زیادہ افراد کو یہ فن سکھا چکے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ میسور کے فرمانروا ٹیپو سلطان نے اس فن سے جڑے گاریگروں کو بیرون ممالک سے میسور بلایا تھا۔ اس کے بعد سے ملک میں اس کا رواج عام ہوا۔
سید نصیر الدین وقار نے کہا کہ ہنر سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی- لڑکیاں اس آرٹ کو سیکھنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد میں ابھی تک کسی نے قرآنی آیات و اسماء مبارک پر مشتمل خطاطی کا کورس شروع نہیں کیا ہے-
مزید پڑھیں:کورونا دور میں بھی خطاطی نے بڑھائی آمدنی
انہوں نے حیدرآباد میں کام کرنے والی تنظیموں کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسلامک نمائش کا اہتمام کریں-