نئی دہلی: قدآور رہنما سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو اردو زبان سے گہرا ذوق تھا۔ یہی وجہ ہے کہ لوک سبھا میں بی جے پی لیڈر سشما سوراج کے ساتھ ان کی شاعرانہ بحث فی الوقت سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی پارلیمانی بحثوں میں شامل ہو گئی ہے۔
سال 2011 میں پارلیمنٹ میں ایک زبردست بحث کے دوران، اس وقت کی لوک سبھا اپوزیشن لیڈر سشما سوراج نے شاعر شہاب جعفری کے شعر کو (وزیر اعظم منموہن سنگھ، جن کی حکومت بدعنوانی کے الزامات میں ملوث تھی) پڑھا تھا۔
انہوں نے بحث کے دوران کہا...
''تو ادھر ادھر کی نہ بات کر، یہ بتا کی قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے گلا نہیں، تیری رہبری کا سوال ہے"
اس دوران منموہن سنگھ نے ان کا جواب دینے کے لیے اپنے بہت ہی غیر معمولی انداز میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے شعر کو پڑھا تھا، انہوں نے کہا...
"مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ"
غور طلب ہے کہ دونوں رہنماؤں کو ادب کا کافی ذوق تھا، سال 2013 میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے دوران ایک بار پھر دونوں کی شارعرانہ بحث ہوئی تھی۔ جہاں مموہن سنگھ نے مرزا غالب کے شعر کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ
"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"
شاعرانہ انداز میں سشما سوراج نے اپنے لاجواب انداز میں بشیر بدر کا شعر دہراتے ہوئے جواب دیا...
"کچھ تو مجبوریاں رہی ہونگی،
یونہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا"
غور طلب ہے کہ منموہن سنگھ نے اسی طرح کے شاعرانہ ردعمل کا سہارا لیا تھا، جب نامہ نگاروں نے ان سے ان کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات پر سوال کیے تھے۔ انہوں نے کہا تھا...
"کئی جوابوں سے اچھی ہے خامشی میری
نہ جانے کتنے سوالوں کی آبرو رکھے"
منموہن سنگھ بھارت کی اقتصادی اصلاحات کے معمار اور سیاست کی دنیا میں اتفاق رائے پیدا کرنے والے، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی میں جمعرات کو دیر رات گیے 92 سال کی عمر میں انتقال کر گیے۔