مولانا جعفر پاشاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ تعالی اپنے بندوں سے ناراض ہے اور اسی ناراضگی کا نتیجہ ہے کہ ہم کو اللہ تعالی نے ایسی صورتحال سے دوچار کیا۔ ایسے میں کئی تنظیموں اور جماعتوں کی جانب سے غریب اور اوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھوک مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ شہر کے مزید صاحب ثروت افراد اس آزمائش کی گھڑی میں سامنے آئیں اور اپنے مال کو ان غریب افراد کی امداد کے لئے خرچ کریں۔
ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ کئی افراد کی غیرت اور عزت نفس اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ کچھ ضروری اشیا دیتے ہوئے ان کے ساتھ تصویر کشی کی جائے، یہ مناسب بات نہیں ہے۔ ہمیں ان افراد کی جگہ رکھتے ہوئے یہ سوچنا چاہئے کہ اگر کوئی ہم کو امداد دیتے ہوئے ہماری تصویر کشی کرے تو کیسا ہوگا؟
مولانا جعفر پاشاہ نے بعض ہمدردانہ ملت اسلامیہ کی جانب سے ضروری اشیاکی تقسیم کی مساعی کی بھی ستائش کی اور کہا کہ لاک ڈاون میں مسلسل توسیع کی وجہ سے حالات خراب ہوتے جارہے ہیں، بعض ایسے افراد بھی ہیں جو کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے، ان کا بھی خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے کیونکہ کل روز محشر ہم اللہ تعالی کے سامنے اس کے لیے جواب دہ رہیں گے۔
انہوں نے ملت اسلامیہ کے تمام مخیر حضرات کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل گھڑی انشااللہ دور ہوجائے گی لیکن ہماری ایک چھوٹی سی مساعی یاد رکھی جائے گی اور اس مشکل گھڑی میں کام میں آنے پر یہ افراد نہ صرف دعاگورہیں گے بلکہ ماہ مقدس رمضان میں ان کی مدد کرنا ہمارے لئے دوہرے اجر کا سبب بنے گا۔
مولانا جعفر پاشاہ نے مزید کہا کہ شہرحیدرآباد میں غریبوں اور معیشت سے محروم طبقہ کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہوتاجارہا ہے کیونکہ اس لاک ڈاؤن نے کئی غریب خاندانوں کی معیشت پر کافی بُرا اثر ڈالا ہے۔ کئی گھروں میں فاقہ کشی کی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے، ایسے نازک حالات میں بلا تفریق مذہب وملت ان غریب خاندانوں کی مشکل دور کرنا ہم تمام کا اہم فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نازک گھڑ ی میں غریبوں کی بھوک مٹانا، ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری کرنا اہم کارنامہ ہوگا۔