ریٹائرڈ ل نے بتایا کہ کشمیری طبعی طور پر نہایت ملنسار اور خوش مزاج ہوتے ہیں جس کا چند مفاد پرستوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔
سنجئے سوئی نے کہا کہ نوجوان کشمیریوں کے والدین وادی میں دہشت گردانہ سرگرمیوں سے بیزار تھے اور اپنی اولاد کو ان سرگرمیوں سے دور رکھنا پسند کرتے ہیں۔ وہ اپنی اولاد کو ملک کی دیگر ریاستوں کے نوجونوں کی طرح ڈاکٹر، انجینئر بنانے کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پاکستان کی بےچینی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد وادی میں پاکستان کی در اندازی کے دروازے مکمل بند ہو چکے ہیں،جس کی وجہ سے پاکستان کو اب اپنے مقبوضہ خطے پر بھی خطرہ منڈراتا نظر آنے لگا ہے کہ کہیں وہ خطہ بھی ہاتھ سے نہ چلا جائے۔
سنجے سوئی نے بتایا کہ کشمیری عوام بہت جلد 370 کی منسوخی کے فوائد سے آگاہ پو جائیں گے۔