ریاست تمل ناڈو کے چنئی میں واقع مدراس ہائی کورٹ نے میڈیکل کے داخلہ میں آل انڈیا کوٹے (اے آئی کیو) میں دیگر پسماندہ طبقوں (او بی سی) کے لیے 50 فیصد ریزرویشن دینے کے مسئلہ پر تین ماہ میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا مرکزی حکومت کو حکم دیا۔
چیف جسٹس اے پی ساہی اور جسٹس سینتھل کمار رام مورتی کی دو رکنی بینچ نے کہا ہے کہ اس کمیٹی میں مرکزی حکومت، تمل ناڈو حکومت اور میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) کے نمائندے شامل ہونے چاہئے۔
انا ڈی ایم کے، ڈی ایم کے، پی ایم کے اور دیگر کی جانب سے دائر مختلف عذرداریوں پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس طرح کا حکم جاری کیا ہے۔ ان عرضی گذاروں میں میڈیکل میں داخلہ کے سلسلے میں اے آئی کیو سیٹوں پر او بی سی کو ریزرویشن نہیں دینے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
سیاسی پارٹیوں نے اس سے پہلے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی لیکن سپریم کورٹ نے ان کی دلیلوں کو سننے سے انکار کرتے ہوئے انہیں ہائی کورٹ جانے کو کہا تھا۔
عدالت نے اس معاملے میں ایم سی آئی کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ صرف سپریم کورٹ ہی اس معاملے میں کوئی فیصلہ کر سکتی ہے۔
بنچ نے واضح کیا ہےکہ کمیٹی کی جانب سے کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کا نفاذ اگلے تعلیمی سیشن سے ہوگا۔
عدالت نے ایم سی آئی کی اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی کیو سیٹ پر او بی سی کو ریزرویشن دینے میں کوئی قانونی پابندی نہیں ہے۔
عدالت نے مزید کہا ہے کہ یہ حکومت کی پالیسی ہے۔ فیصلوں میں دخل نہیں دینے کے طے قانون کے تحت ریزرویشن دینے سے متعلق مثبت حکم پاس نہیں کر رہی ہے۔