یوم مادر یا مدرس ڈے ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اس دن رسمی طور پر ماں کی عظمت کو اجاگر کرنے اور اس کی بلند پایہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
لیکن ہمارے آس پڑوس میں کئی ایسی مائیں ہیں جنہیں کوئی ماں پکارنے والا موجود نہیں ہے۔
جی ہاں! یہ ہیں سعیدہ بیگم، اس معمر خاتوں نے دنیا کی سبھی ماؤں کی طوح اپنی اولاد کو بڑے پیار و محبت اور شفقت کے ساتھ پرورش کرتے ہوئے بالغ کیا تاکہ بڑے ہوکر وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا بنے۔
شوہر کی ایک حادثاتی موت کے بعد اس خاتون نے غریبی اور مفلسی کے باوجود بھی اپنے چار بیٹوں اور دو بیٹیوں کی پرورش دیگر ماؤں کی طرح ہی بڑے پیار و محبت سے کی۔ لیکن چھ بچوں کو جنم دینے والی یہ ماں اکیلے اس چھوٹے اور تنگ کمرے میں بیٹھ کر اپنے اولادوں کو یاد کرتے ہوئے خون کے آنسو رو رہی ہیں۔
ماہ چاہے کوئی بھی ہو، کیسی بھی ہو یا کسی خطے سے بھی تعلق رکھتی ہوں ممتا کے جذبے سے سرشار ہوتی ہیں۔ ماں سے منسلک تمام درجات مہذب دنیا ہو یا غیر مہذب، تعلیم یافتہ ہو یا ان پڑھ، ترقی یافتہ ہو یا ترقی پذیر سب کے نزدیک یکساں ہیں۔
چھ بچوں کی یہ بزرگ ماں اس وقت کئی بیماروں سے جوجھ رہی ہیں۔ دوائی کے لیے جہاں سعیدہ بیگم کو ایک غیر سرکاری تنظیم مدد فراہم کر رہی ہے وہیں کھانے پینے کے حوالے سے ان کے ہمسایہ پیش پیش رہتے ہیں۔
بہرحال ماں کی محبت کو کبھی تولا نہیں جاتا۔ دنیا میں کوئی ایسا میزان نہیں جو اولاد کے تئیں ماں کی محبتوں، اس کی بے قراریوں اور بے چینوں کو تول سکے۔ آج کے دن ماں پکارنے کے نام سے ترسنے والی سعیدہ بیگم کے دل پر کیا گزرتی ہوگی اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔