ETV Bharat / state

غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی

بڈگام کے غلام نبی شاہ 5 سال تک پڑوسی کی مخالفت اور سیول کورٹ میں دائر کیس کے سبب اپنے مکان کی کھڑکی نہ کھول سکے۔ ہائی کورٹ نے سول عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور شاہ کو مکان کی کھڑکیاں کھولنے کی اجازت دی۔

غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی
غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 19, 2023, 7:13 PM IST

سرینگر(جموں وکشمیر): وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے خان صاحب علاقے کے رہائشی غلام نبی شاہ پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر اپنے رہائشی مکان کی کھڑکی کھولنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ اُس ممکن ہوا جب ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے اسے اس کی اجازت دے دی۔ قبل ازیں شاہ کے پڑوسی نے ایک سول سوٹ کے ذریعے غلام نبی شاہ پر مکان کی کھڑکیاں کھولنے پر روک لگائی تھی۔

غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی
غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی

یہ مقدمہ 2018 میں شروع ہوا جب درخواست گزار، غلام نبی شاہ، کو ایک سیول عدالت نے اپنے گھر کی کھڑکیاں نہ کھولنے کا حکم دیا کیونکہ ان کے پڑوسی عبدالغنی شیخ نے اعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’’ایسا کرنے سے ان کی رازداری Privacyپر حملہ ہو گا۔‘‘ ہائی کورٹ کے جسٹس اتل سریدھرن نے غلام نبی شاہ بمقابلہ عبدالغنی شیخ اینڈ آر ایس (او ڈبلیو پی نمبر۔ 252/2019)، پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سول کورٹ کا حکم اس بات کی عکاسی کرنے میں ناکام رہا کہ درخواست گزار کے پڑوسی کے کس طرح اور کس حق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔‘‘

عدالت نے رازداری کی خلاف ورزی کے دعوے کے جواب میں کہا کہ ’’جواب دہندگان کا یہ دعویٰ کہ یہ رازداری کی خلاف ورزی کرے گا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ یہ جواب دہندگان کے لیے اپنی پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا مسئلہ ہے۔‘‘ عدالت نے نوٹ کیا کہ جواب دہندگان اپنی پرائیویسی کو ’’اپنی جائیداد پر دیوار کھڑی کر کے‘‘ محفوظ رکھ سکتے ہیں، جس سے ان کا گھر درخواست گزار کی جائیداد سے پوشیدہ ہو جائے یا ان کی کھڑکیوں پر پردے لگا کر۔‘‘

سنہ 2018 کے مقدمے میں سول کورٹ میں تین مسائل پیش کیے گئے تھے:

  1. پڑوسی نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزار کے اس وقت کے زیر تعمیر مکان سے برف اس کی زمین میں گرے گی۔
  2. درخواست گزار نے اپنے گھر میں نکاسی کے پائپ لگائے تھے، جس سے پانی گزر کر مٹی کو گھسا دیتا تھا۔
  3. پڑوسی کی پرائیویسی کی خلاف ورزی ہوگی اگر اس کی جائیداد کی طرف کھڑکیاں کھول دی جائیں۔

ایک عبوری فیصلے میں، سول عدالت نے شیخ کے اعتراضات کو جزوی طور پر منظور کیا اور شاہ کو عمارت کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی، لیکن انہیں اپنے پڑوسی کے گھر کی طرف والی کھڑکیوں کو کھولنے سے منع کر دیا۔ شاہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ چھت اس طرح سے بنائیں کہ شیخ کی زمین پر برف نہ گرے اور پائپوں کا انتظام کیا جائے تاکہ پانی پڑوسی کے گھر یا پراپرٹی میں داخل نہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں: عمر عبداللہ کی طلاق کی درخواست مسترد

شاہ نے ہائی کورٹ کے سامنے دلیل دی کہ اس بات کا کوئی دعویٰ نہیں ہے کہ ان کی جانب سے کی گئی تعمیرات کی وجہ سے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔ مزید یکہ انہوں نے چھت اور ڈرین پائپ سے متعلق سیول کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا ہے۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے شاہ کو کھڑکیاں کھولنے کا حکم جاری کیا۔

سرینگر(جموں وکشمیر): وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے خان صاحب علاقے کے رہائشی غلام نبی شاہ پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر اپنے رہائشی مکان کی کھڑکی کھولنے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ اُس ممکن ہوا جب ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے اسے اس کی اجازت دے دی۔ قبل ازیں شاہ کے پڑوسی نے ایک سول سوٹ کے ذریعے غلام نبی شاہ پر مکان کی کھڑکیاں کھولنے پر روک لگائی تھی۔

غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی
غلام نبی شاہ نے پانچ سال بعد کیوں کھولی مکان کی کھڑکی

یہ مقدمہ 2018 میں شروع ہوا جب درخواست گزار، غلام نبی شاہ، کو ایک سیول عدالت نے اپنے گھر کی کھڑکیاں نہ کھولنے کا حکم دیا کیونکہ ان کے پڑوسی عبدالغنی شیخ نے اعتراض کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’’ایسا کرنے سے ان کی رازداری Privacyپر حملہ ہو گا۔‘‘ ہائی کورٹ کے جسٹس اتل سریدھرن نے غلام نبی شاہ بمقابلہ عبدالغنی شیخ اینڈ آر ایس (او ڈبلیو پی نمبر۔ 252/2019)، پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’سول کورٹ کا حکم اس بات کی عکاسی کرنے میں ناکام رہا کہ درخواست گزار کے پڑوسی کے کس طرح اور کس حق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔‘‘

عدالت نے رازداری کی خلاف ورزی کے دعوے کے جواب میں کہا کہ ’’جواب دہندگان کا یہ دعویٰ کہ یہ رازداری کی خلاف ورزی کرے گا ثابت نہیں ہوتا کیونکہ یہ جواب دہندگان کے لیے اپنی پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا مسئلہ ہے۔‘‘ عدالت نے نوٹ کیا کہ جواب دہندگان اپنی پرائیویسی کو ’’اپنی جائیداد پر دیوار کھڑی کر کے‘‘ محفوظ رکھ سکتے ہیں، جس سے ان کا گھر درخواست گزار کی جائیداد سے پوشیدہ ہو جائے یا ان کی کھڑکیوں پر پردے لگا کر۔‘‘

سنہ 2018 کے مقدمے میں سول کورٹ میں تین مسائل پیش کیے گئے تھے:

  1. پڑوسی نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزار کے اس وقت کے زیر تعمیر مکان سے برف اس کی زمین میں گرے گی۔
  2. درخواست گزار نے اپنے گھر میں نکاسی کے پائپ لگائے تھے، جس سے پانی گزر کر مٹی کو گھسا دیتا تھا۔
  3. پڑوسی کی پرائیویسی کی خلاف ورزی ہوگی اگر اس کی جائیداد کی طرف کھڑکیاں کھول دی جائیں۔

ایک عبوری فیصلے میں، سول عدالت نے شیخ کے اعتراضات کو جزوی طور پر منظور کیا اور شاہ کو عمارت کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی، لیکن انہیں اپنے پڑوسی کے گھر کی طرف والی کھڑکیوں کو کھولنے سے منع کر دیا۔ شاہ کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ چھت اس طرح سے بنائیں کہ شیخ کی زمین پر برف نہ گرے اور پائپوں کا انتظام کیا جائے تاکہ پانی پڑوسی کے گھر یا پراپرٹی میں داخل نہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں: عمر عبداللہ کی طلاق کی درخواست مسترد

شاہ نے ہائی کورٹ کے سامنے دلیل دی کہ اس بات کا کوئی دعویٰ نہیں ہے کہ ان کی جانب سے کی گئی تعمیرات کی وجہ سے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔ مزید یکہ انہوں نے چھت اور ڈرین پائپ سے متعلق سیول کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کیا ہے۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے شاہ کو کھڑکیاں کھولنے کا حکم جاری کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.