سرینگر: میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق 5 اگست 2019 سے مسلسل نظر بند ہیں۔ ایسے میں آج 200 واں جمعہ ہے جب میر واعظ تاریخی جامع مسجد میں نماز ادا نہ کرسکے۔ گزشتہ 4 برس سے نظر بندی کے باعث کشمیر کے مذہبی رہنما میر واعظ نہ تو اپنا تبلیغی فرائضہ انجام دے پارہے ہیں اور نہ ہی اپنی ملی ذمہ داریاں ادا کر پا رہے ہیں۔ میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کو مسجد کے منبر و محراب سے دور رکھنے سے ہزاروں مسلمانوں کو زبردست روحانی تکلیف ہو رہی ہے اور ان کے مذہبی جذبات بھی مجروح ہو رہے ہیں جو نہ صرف شہر سرینگر بلکہ کشمیر کے دور دراز علاقوں سے نماز جمعہ ادا کرنے کی غرض سے جامع مسجد تشریف لاتے ہیں۔
متحدہ مجلس علماء کے اراکین کا کہنا ہے کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر کس جرم کی پاداش میں میرواعظ کو مسلسل نظر بند رکھا گیا ہے اور ان کی پُرامن سرگرمیوں پر پابندی عائد کرکے حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنما کا درجہ رکھتے ہیں جبکہ سیاسی رہنما کے علاوہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیرمین بھی ہیں۔
گزشتہ برس ایل جی منوج سنہا کی جانب سے دئیے گیے میر واعظ کی رہائی سے متعلق بیان کے بعد یہ لگا کہ شاید اب ان کی نظربندی ختم کی جائے گئی۔ لیکن جب گزشتہ 26 اگست کو میر واعظ جامع میں جمعہ کا خطبہ دینے کی غرض سے باہر نکلے تو انہیں گھر کے دروازے پر ہی روک دیا گیا۔ عوام کے تمام طبقے، علماء، مشائخ، ائمہ، تعلیمی انجمنوں اور سول سوسائٹی کے افراد کے علاوہ سماجی اور سیاسی جماعتیں بھی میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میر واعظ کے ساتھ لوگوں کی گہری وابستگی ہے اور ان کے وعظ و نصیحت میں کافی تاثیر ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- میرواعظ محمد فاروق کی گراں قدر خدمات ناقابل فراموش
- میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کی طویل نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ
گزشتہ 4 برس کے دوران حکومت نے میر واعظ محمد عمر فاروق کو کسی بھی مذہبی تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ وہیں اس مدت کے دوران مرکزی جامع مسجد بھی نمازیوں کے لیے متعدد بار بند بھی رہی۔ ادھر انجمن اوقاف جامع مسجد کے ذمہ داران میر واعظ کی نظری بندی پر اور حکام کے اس طرز عمل پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہاں اگر حالات پرُامن ہیں اور سب کچھ ٹھیک ہے تو کیا وجہ ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کی رہائی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ قدیم زمانے سے میر واعظ خاندان کی مرکزی جامع مسجد سے وابستگی رہی ہے۔ والد کے قتل کے بعد سے ہی عمر فاروق میر واعظ جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔