سرینگر: جموں وکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ کلچرل اینڈ لنگویجز کی جانب سے منگل کو ٹیگور ہال سرینگر میں " کاشرِ تخلیقی نثرُک صورتحال" کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرس کا افتتاح روایتی اسبد جلا کر کیا گیا۔ کانفرنس کے پہلے روز کی نشست میں سابق انفارمیشن آفیسر جی آر صوفی نے مہمان خصوصی طور پر شرکت کی، جبکہ ایوان کی صدارت رفیق راز نے انجام دیا۔ کانفرنس میں جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے شعراء، ادیب اور قلمکاروں کی ایک خاصی تعداد کے علاوہ اسکولی طلبہ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر " کشمیری تخلیقی نثر کی صورتحال" کے موضوع پر جہاں پروفیسر شفع شوق نے کلیدی خطبہ پیش کیا، وہیں موضوع پر جموں وکشمیر کے ادیب ،شعراء اور قلمکاروں نے اپنا اپنا نقطہ نظریہ بھی پیش کیا۔ کانفرنس کے ابتدائی سیشن میں کشمیری انسکلوپیڈیا کا ساتواں ایڈیشن بھی اجرا کیا گیا جبکہ اکادمی کے کئی شیرازوں کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی جس میں خصوصی شیرازہ نمبر بھی شامل ہے۔
پروفیسر شفع شوق کہتے ہیں کہ کشمیری فوک ادب پر انسائیکلو پیڈیا منظر عام پر لانا کوئی آسان کام نہیں ہے اور اگر اس کا انگریزی ترجمہ کیا جائے تو یہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچ پائے گا۔ وہیں کانفرنس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری میں لکھنے والوں کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ادب کی ہر صنف پر کشمیری میں کتابیں اور مواد موجود ہیں، لیکن کتابیں پڑھنے اور مطالعہ کرنے والوں کی کمی ہے جس پر غور و فکر کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:
کشمیری کانفرس کے توسط سے آج ان اسکولی طلبہ کو وادی کشمیر کے معروف اور معتبر قلمکاروں سے روبرو ہونے کا موقع بھی ملا جو کہ ادب کے تئیں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس موقع پر وادی کشمیر کے ادیب اور براڈ کاسٹر برنج ناتھ بیتاب نے کہا کہ یہ کشمیری کانفرنس کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ وقتی طور جائزہ لینا ضروری ہے کہ کشمیری ادب دیگر زبانوں کے مقابلے میں کہاں ہے اور اس کے فروغ کے لیے کیا کچھ مزید کرنے کی ضرورت ہے۔
کانفرنس کے پہلے روز دو نشتیں منعقد کی گئیں۔ پہلی نشت کی میزبانی رشید نظامی نے انجام دی۔ ایسے میں 23 اگست کو کشمیری کانفرس کا دوسرا اور آخری دن ہوگا۔