مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر میں سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کے واقعات میں 40 سے 45 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
ریپبلک چینل کے زیراہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنے میں 70 سال کا عرصہ لگا اور وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ختم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کیے بغیر جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا خاتمہ ناممکن تھا۔
وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ 'پاکستان نے خطے کے نوجوانوں کو گمراہ کر کے ان کے ہاتھوں میں بندوق تھما دیا اور دہشت گردی کا پروپیگنڈا کیا'۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان امن چاہتا ہے تو اسے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا پڑے گا۔ بھارت پاکستان کی جانب سے کی جارہی کاروائی کا بھر پور جواب دے رہا ہے'۔
امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ سنہ 1990 میں جموں و کشمیر میں جتنی سکیورٹی فورسز تعنیات تھی آج بھی اتنی ہی ہے۔ جن اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا، انہیں ہٹا لیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ نے بتایا کہ اگست سے لے کر اب تک کشمیر میں پتھراؤ کے واقعات میں 40 سے 45 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
امت شاہ نے کہا کہ ایسی سیاسی جماعتیں جو دفعہ 370 کی حمایت کر رہی ہیں وہ آگے آئیں اور اس سے ہو رہے فائدے بتائیں'۔
گذشتہ اجلاس میں جموں و کشمیر سے متعلق بل پیش کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں اپنے سخت رد عمل کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کا غصہ کسی ایک فرد یا جماعت کے خلاف نہیں بلکہ ملک میں سلامتی صورتحال کی بد انتظامی کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فطری عمل ہے کہ ملک کی سلامتی کے پیش نظر کوئی قانون لایا جاتا ہے تو حزب اختلاف کی جماعتیں اس پر سوال اٹھاتی ہیں تو اس وقت سخت ردعمل ظاہر کرنا فطری ہے۔
شہریت ترمیمی بل کے معاملے پر مرکزی وزیر نے کہا کہ کوئی دوسرا ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا اسی طرح بھارت کسی بھی غیر قانونی تارکین وطن کو بھی اپنی حدود میں بسنے کی اجازت نہیں دے گا اور اس طرح این آر سی اور سی اے بی کے لیے بھی بل لانے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی مہاجرین کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تینوں مسلمان ممالک ہیں اور دوسرے مذاہب کے لوگوں کو وہاں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شاہ نے کہا کہ یہ مہاجرین صورتحال سے بچنے کے لیے بھارت میں پناہ لیتے ہیں، لہذا انہیں غیر قانونی تارکین وطن نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔ رام مندر کے متعلق امت شاہ نے کہا کہ یہ مسئلہ گزشتہ کئی دہائیوں سے زیر التوا تھا اور سیاسی جماعتیں اسے اپنے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں جس کا خاتمہ بھی ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حقائق کی بنیاد پر اس معاملے پر غیرجانبدارانہ فیصلہ دیا ہے نہ کہ مذہبی عقائد یا عقیدے پر اور اس کا خیرمقدم مسلمان سمیت ملک بھر میں تمام مذہبی عقائد اور برادریوں نے کیا ہے۔حکومت سپریم کورٹ کے حکم کی پاسداری کرے گی۔