نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کے روز پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل پارلیمنٹ کی کارروائی میں بار بارخلل ڈالنے پر انڈیا بلاک پرتنقید کی۔ یہ سیشن 20 دسمبر کو ختم ہوگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا '2024 کا آخری مرحلہ چل رہا ہے اور ملک 2025 کی تیاری کر رہا ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ اجلاس کئی لحاظ سے خاص ہے۔ سب سے اہم بات آئین کے 75ویں سال کا آغاز ہے۔ کل ہر کوئی آئین ساز اسمبلی میں ہمارے آئین کی 75 ویں سالگرہ منائے گا۔
#WATCH | #ParliamentWinterSession | Prime Minister Narendra Modi says " the public has to reject them (opposition) again and again...it is a condition of democracy that we respect the feelings of the people and work hard day and night to live up to their hopes and expectations.… pic.twitter.com/pNHKtcXYxF
— ANI (@ANI) November 25, 2024
پی ایم نریندر مودی نے کہا 'کچھ لوگ جنہیں عوام نے مسترد کر دیا ہے، مٹھی بھر لوگوں کی غنڈہ گردی کے ذریعے پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ ملک کے لوگ اپنے تمام کرتوتوں کا حساب لیتے ہیں اور وقت آنے پر سزا بھی دیتے ہیں۔
لیکن سب سے بڑا دکھ یہ ہے کہ نئے ایم پیز نئے آئیڈیاز، نئی توانائی لے کر آتے ہیں اور ان کا تعلق کسی ایک پارٹی سے نہیں، تمام پارٹیوں سے ہے۔ کچھ لوگ اپنے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور انہیں ایوان میں بولنے کا موقع بھی نہیں ملتا۔ لیکن جنہیں عوام 80-90 بار مسترد کر چکے ہیں، وہ پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہونے دیتے۔
وہ نہ تو جمہوریت کی روح کا احترام کرتے ہیں اور نہ ہی عوام کی امنگوں کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ وہ انہیں سمجھنے سے قاصر ہیں اور نتیجہ یہ ہے کہ وہ کبھی بھی لوگوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر پاتے۔
پی ایم مودی نے کہا 'عوام کو بار بار انہیں (اپوزیشن) کو مسترد کرنا پڑتا ہے۔ جمہوریت کی شرط یہ ہے کہ حکومت عوام کے جذبات کا احترام کرے اور ان کی امیدوں اور توقعات پر پورا اترنے کے لیے دن رات محنت کریں۔ اپوزیشن کے بعض ارکان انتہائی ذمہ داری سے پیش آتے ہیں۔
انہوں نے کہا 'وہ بھی چاہتے ہیں کہ ایوان میں کام آسانی سے ہو۔ آج دنیا ہندوستان کی طرف بڑی امید سے دیکھ رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے وقت کا استعمال اور ایوان میں ہمارا برتاؤ ایسا ہونا چاہیے کہ اس سے عالمی سطح پر ہندوستان کو ملنے والی عزت کو مزید تقویت ملے۔
وزیر اعظم نے کہا'ملک کے ووٹر جمہوریت کے لیے وقف ہیں،وہ آئین کے لیے وقف ہیں۔ وہ پارلیمانی ورکنگ سسٹم پر یقین رکھتے ہیں۔ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہم سب کو عوامی جذبات کے مطابق رہنا ہو گا اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔ اس کی تلافی کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم ایوان میں ہر موضوع کے مختلف پہلوؤں پر نہایت صحت مندانہ انداز میں گفتگو کریں۔
مزید پڑھیں:آج سے پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس، اڈانی-منی پور معاملے کو گھیرے گی اپوزیشن
آنے والی نسلیں بھی اس سے تحریک حاصل کریں گی۔ مجھے امید ہے کہ یہ سیشن بہت نتیجہ خیز رہے گا۔ میں ایک بار پھر تمام معزز ممبران پارلیمنٹ کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس اجلاس کو جوش و جزبے کے کے ساتھ آگے بڑھائیں۔