سرینگر کے حساس علاقوں میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سکیورٹی کو تعنیات کیا گیا ہے، تاہم گزشتہ روز سے معمولات زندگی معمول کی پٹری کی طرف تیزی سے گامزن ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
وادی میں مسلسل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز پر جاری پابندی سے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا، ای کامرس سے وابستہ لوگوں اور تاجروں کو درپیش مشکلات و مسائل ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہورہے ہیں۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے۔
گزشتہ روز سرینگر کے علاوہ بیشتر اضلاع کے بازار صبح کھل کر دن کے ایک بجے تک کھلے رہے جبکہ بعض میں ایک بجے کے بعد کھل کر شام گئے تک کھلے رہے، سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل وحمل جاری رہی جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی جزوی طور پر سڑکوں پر دیکھا گیا۔
سڑکوں پر اگرچہ منی بسیں نمودار ہونا شروع ہوئی ہیں تاہم بڑی بسیں سڑکوں سے ہنوز غائب ہیں، بڑی بسوں کی اچھی تعداد سیکورٹی فورسز جنہیں پانچ اگست سے قبل ہی بھاری تعداد میں تعینات کیا گیا تھا، کی تحویل میں ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق سیکورٹی فوسز اہلکار ان ہی بسوں کو استعمال کرتے ہیں۔